Dil Ayubi

دل ایوبی

  • 1929

ٹونک کے معروف شاعر، اپنے نعتیہ کلام کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

A well-known poet from Tonk, also remembered for his naats

دل ایوبی کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    سارے نقوش جس پہ ترے آشیاں کے ہیں

    سارے نقوش جس پہ ترے آشیاں کے ہیں دیر و حرم غبار اسی کارواں کے ہیں وادی و کوہسار و بیاباں و گلستاں اجزائے رنگ رنگ مری داستاں کے ہیں ہر چند کوئے یار بہت فاصلے پہ ہے بدلے ہوئے ابھی سے مزاج آسماں کے ہیں ہمدم ہنسی اڑا نہ دل داغ داغ کی تحفے دئیے ہوئے یہ کسی مہرباں کے ہیں ہوں ذہن کے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں

    کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں خدا جانے کتنی تہوں میں چھپا ہوں یہ کس نے صدا دی مجھے زندگی نے مگر میں تو صدیاں ہوئیں مر چکا ہوں یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالا جہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں یہ دلچسپ وعدے یہ رنگیں دلاسے عجب سازشیں ہیں کہاں آ گیا ہوں ترا قرب حاصل ہوا بھی تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس

    خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس اس قدر دیر لگا دی مرے سرکار کہ بس سیر ہوتا ہی نہیں ذوق تماشا لیکن مجھ سے کہتی ہے مری جرأت دیدار کہ بس ہجر کے نام پہ بھی وصل کے عنوان سے بھی عشق نے اتنے دئے ہیں مجھے آزار کہ بس کس قدر تھی وہ نظر آئنہ کردار نہ پوچھ اس قدر چور ہوا ہے بت پندار کہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے

    کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے آئنے میں یہ دوسرا کیا ہے سر سے پا تک مری نگاہ میں ہو منہ چھپانے سے فائدہ کیا ہے مسکراتا ہے جان لے کر بھی اب خدا جانے چاہتا کیا ہے دعویٔ عشق ہم تو کر بیٹھے تو سنا تیرا فیصلہ کیا ہے ہے بہت کچھ ابھی تو پردے میں دیکھتا جا ابھی ہوا کیا ہے علم بھی اک حجاب ہے ...

    مزید پڑھیے

    پھر مرحلۂ خواب بہاراں سے گزر جا

    پھر مرحلۂ خواب بہاراں سے گزر جا موسم ہے سہانا تو گریباں سے گزر جا شیشے کے مکاں اور نظر کے متحمل دیوانہ نہ بن شہر نگاراں سے گزر جا سب قتل کے اسباب بہم ہیں سر مقتل ایسے میں پس و پیش نہ کر جاں سے گزر جا پھر دیں گے وہی مشورۂ ترک محبت احباب نما حلقۂ یاراں سے گزر جا کچھ دور نہیں منزل ...

    مزید پڑھیے

تمام