دویش دکشت کی غزل

    زمانے میں کسی سے اب وفائیں کون کرتا ہے

    زمانے میں کسی سے اب وفائیں کون کرتا ہے یہاں سب زخم دیتے ہیں دوائیں کون کرتا ہے گلہ شکوہ نہیں کوئی مگر سب کچھ سمجھتا ہوں بجھانے کو دیے میرے ہوائیں کون کرتا ہے لٹا ہو کارواں جس کا اجالوں کے اشاروں سے اندھیری رات چلنے کی خطائیں کون کرتا ہے یہاں انسان کی چھوڑو پرندے بھی سمجھتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنکھیں راہ تکتی ہیں تمہیں یہ من بلاتا ہے

    یہ آنکھیں راہ تکتی ہیں تمہیں یہ من بلاتا ہے چلے آؤ تمہیں سونا مرا آنگن بلاتا ہے برستی روز ہیں آنکھیں یہ بارش ہی نہیں رکتی تمہیں بھیگے ہوئے اشکوں کا یہ دامن بلاتا ہے جہاں پینگیں بڑھاتے تھے شجر وہ یاد کرتے ہیں وہ جھولے پوچھتے ہیں اب تمہیں ساون بلاتا ہے گلستاں جب سے اجڑا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں زندگی میں کس قدر تنہا رہا

    کیا بتاؤں زندگی میں کس قدر تنہا رہا قافلوں کے ساتھ رہ کر بھی سفر تنہا رہا اب کسی سے دوستی ہوتی نہیں ہے اس لیے دوستوں کو آزما کر وقت پر تنہا رہا یا خدا پتھر بنا دل کے مرے احساس کو آئنے کی شکل میں تو عمر بھر تنہا رہا دو دلوں کے پیار کا انجام کچھ ایسا ہوا ہار کر میں خوش رہا وہ جیت کر ...

    مزید پڑھیے

    حادثے عمر بھر آزماتے رہے

    حادثے عمر بھر آزماتے رہے چوٹ کھا کھا کے ہم مسکراتے رہے یوں گزرتا رہا زندگی کا سفر بن تمہارے قدم ڈگمگاتے رہے آندھیوں سے عداوت رہی عمر بھر ہم ہواؤں میں دیپک جلاتے رہے حج و تیرتھ کو جانے سے کیا فائدہ گر بزرگوں کا دل ہم دکھاتے رہے بانٹ دے گی سیاست ہمیں دو طرف ہم جو مندر اور مسجد ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنسو روک رکھے ہیں بہ مشکل دن گزارے ہیں

    یہ آنسو روک رکھے ہیں بہ مشکل دن گزارے ہیں تمہیں دکھتے نہیں ہیں جو سبھی وہ غم تمہارے ہیں کھلی زلفیں ہنسی چہرہ تمہاری جھیل سی آنکھیں ہمیں پاگل نہ کر دیں یہ بہت دل کش نظارے ہیں ہماری انگلیوں سے آج تک خوشبو نہیں جاتی کسی کے ریشمی گیسو کبھی اتنے سنوارے ہیں کسے وشواس ہوگا ہم ملن تٹ ...

    مزید پڑھیے