حادثے عمر بھر آزماتے رہے
حادثے عمر بھر آزماتے رہے
چوٹ کھا کھا کے ہم مسکراتے رہے
یوں گزرتا رہا زندگی کا سفر
بن تمہارے قدم ڈگمگاتے رہے
آندھیوں سے عداوت رہی عمر بھر
ہم ہواؤں میں دیپک جلاتے رہے
حج و تیرتھ کو جانے سے کیا فائدہ
گر بزرگوں کا دل ہم دکھاتے رہے
بانٹ دے گی سیاست ہمیں دو طرف
ہم جو مندر اور مسجد بناتے رہے
دیوؔ پینے کا جس کو سلیقہ نہ تھا
میکدے ان کی قسمت میں آتے رہے