عشق میں آبرو خراب ہوئی
عشق میں آبرو خراب ہوئی زندگی سر بسر عذاب ہوئی میرے محبوب تیری خاموشی میری ہر بات کا جواب ہوئی تھی نہ آسودگی مقدر میں مہربانی تو بے حساب ہوئی
عشق میں آبرو خراب ہوئی زندگی سر بسر عذاب ہوئی میرے محبوب تیری خاموشی میری ہر بات کا جواب ہوئی تھی نہ آسودگی مقدر میں مہربانی تو بے حساب ہوئی
نہیں کہتے کسی سے حال دل خاموش رہتے ہیں کہ اپنی داستاں میں تیرے افسانے بھی آتے ہیں وہ جن پر فخر ہے فرزانگی کو نکتہ دانی کو تری محفل میں ایسے چند دیوانے بھی آتے ہیں ادب کرتا ہوں مسجد کا وہاں ہر روز جاتا ہوں کہ اس کی راہ میں دو چار میخانے بھی آتے ہیں ہمارے میکدے میں مے بھی ہے ایماں ...
غم کو وجہ حیات کہتے ہیں آپ بھی خوب بات کہتے ہیں آپ سے ہے وہ یا ہمیں سے ہے ہم جسے کائنات کہتے ہیں کور ذوقی کی انتہا یہ ہے لوگ دن کو بھی رات کہتے ہیں یہ غلط کیا ہے تجربے کو اگر حاصل حادثات کہتے ہیں بچ نکلنا فریب ہستی سے بس اسی کو نجات کہتے ہیں جس محبت پہ ہے مدار حیات اس کو بھی بے ...
دل بے مدعا کا مدعا کیا اسے یکساں روا کیا ناروا کیا جنہیں ہر سانس بھی اک مرحلہ ہے انہیں راس آئے دنیا کی ہوا کیا کوئی سنتا نہیں ہے مفلسوں کی غریبوں کا پیمبر کیا خدا کیا نگاہ دوست میں جچتا نہیں جب تو پھر میں کیا مرا ذہن رسا کیا بڑا اچھا کیا آج آ گئے تم چلو چھوڑو نہ آئے کل ہوا ...
مری بے قراری مری آہ و زاری یہ وحشت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے پریشاں تو رہنا مگر کچھ نہ کہنا محبت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے غم زندگی نالۂ صبح گاہی مرے شیخ صاحب کی واہی تباہی اگر ان کے ہوتے وجود الٰہی حقیقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے تری خود پسندی مری وضع داری تری بے نیازی مری دوست ...
اے بے نیاز شوق فراواں کہاں ہے تو اے نگہت شمیم بہاراں کہاں ہے تو اے باعث فروغ گلستاں کہاں ہے تو اے رونق وجود خیاباں کہاں ہے تو پتھرا گئی ہیں آنکھیں ترے انتظار میں کچھ تو بتا کہ اے مہ تاباں کہاں ہے تو وہ تیرے شوق نغمہ سرائی کو کیا ہوا اے یار نغمہ ریز و غزل خواں کہاں ہے تو تیرے بغیر ...
بیچاری کے آرام کی صورت ہی کہاں ہے بیوہ کی جوانی بھی عجب آفت جاں ہے ممکن ہے کہ پیری میں سکوں پا سکے ورنہ جب تک وہ جواں ہے غم شوہر بھی جواں ہے ممتا سے ہے مجبور کہ اولاد کی خاطر جیتی ہے مگر جینا بہ ہر رنگ گراں ہے خوں گشتگیٔ دل کی دوا ہو نہیں سکتی کیا خاک تھمے خوں کہ جو آنکھوں سے رواں ...