بڑھاپے کی چوٹی
عمر اور راستے کٹتے چلے گئے ابھی ابھی سانسیں سنبھلی تھی نہ جانے کب حوصلے بھی سنبھلتے چلے گئے شروعاتی یہ راستے سیدھے سرل صاف ہوا کرتے تھے اونچائی پہ بڑھتے ہی پتھریلے ہوئے کانٹوں سے گرست ہاں کبھی کوئی جھرنا مل جاتا تھا پیڑ بھی چھاؤں لے کر میری مدد کو آتے تھے وہ جھرنے وہ چھاؤں مگر ...