Darshika wasani

درشکا وسانی

درشکا وسانی کی غزل

    بھلا یہ کون ہے میرے ہی اندر مجھ سے رنجش میں

    بھلا یہ کون ہے میرے ہی اندر مجھ سے رنجش میں وہ مجھ کو ہی گنوا بیٹھا نہ جانے کس کی خواہش میں سمندر ایک ٹھہرا سا ابھی تک ہے ترے اندر ندی بن کر مرا بہنا تجھے ملنے کی کوشش میں دریچے پر کھڑے ہو کر تجھے بس سوچتے رہنا بہت سے کام باقی ہے بہت تھوڑی سی بارش میں مرا وہ روٹھ کر رونا ترا ہنس ...

    مزید پڑھیے