شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا
شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا مت پوچھو کہ مجھ پر کیا گزری جب ہاتھ سے ساغر چھوٹ گیا تاریکئ محفل کا شکوہ تم کرتے ہو اے دیوانو کیوں خود شمع بجھا دی ہے تم نے خود بخت تمہارا پھوٹ گیا ساقی کی نظر اٹھتی ہی نہیں کیوں بادہ و ساغر کی جانب سرمایۂ مے خانہ آ کر کیا کوئی لٹیرا ...