دانش فراہی کی غزل

    شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا

    شیشے سے زیادہ نازک تھا یہ شیشۂ دل جو ٹوٹ گیا مت پوچھو کہ مجھ پر کیا گزری جب ہاتھ سے ساغر چھوٹ گیا تاریکئ محفل کا شکوہ تم کرتے ہو اے دیوانو کیوں خود شمع بجھا دی ہے تم نے خود بخت تمہارا پھوٹ گیا ساقی کی نظر اٹھتی ہی نہیں کیوں بادہ و ساغر کی جانب سرمایۂ مے خانہ آ کر کیا کوئی لٹیرا ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ طائروں کا جمگھٹ نہ وہ شاخ آشیانہ

    نہ وہ طائروں کا جمگھٹ نہ وہ شاخ آشیانہ تم اسے خزاں کہو گے کہ بہار کا زمانہ میں وفاؤں کا ہوں پیکر مرا جذب مخلصانہ مجھے آزما لے ہمدم جو تو چاہے آزمانا تو مجھے تباہ کر دے تو مرا نشاں مٹا دے نہ کروں گا میں گوارا مگر اپنا سر جھکانا جو اسے کوئی سنے گا تو بھلا یقیں کرے گا یہ جناب شیخ ...

    مزید پڑھیے

    ستم کے بعد بھی باقی کرم کی آس تو ہے

    ستم کے بعد بھی باقی کرم کی آس تو ہے وفا شعار نہیں وہ وفا شناس تو ہے وہ دل کی بات زباں سے نہ کچھ کہیں شاید ہمارے حال پہ چہرہ مگر اداس تو ہے یہ دل فریب بنارس کی صبح کا منظر اودھ کی شام دل آرا ہمارے پاس تو ہے بھرم رہے گا ترے مے کدے کا بھی ساقی بلا سے خالی سہی ہاتھ میں گلاس تو ہے چلے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

    کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو پتھر کو موم خون کو پانی لکھا کرو جدت کی رو میں لوگ کہاں سے کہاں گئے تم سے بنے تو بات پرانی لکھا کرو وہ عہد ہے کہ شعلہ فشاں بجلیوں کو بھی غزلوں میں رنگ و نور کی رانی لکھا کرو لفظوں کو اپنے اصل معانی سے عار ہے اب دوستوں کو دشمن جانی لکھا کرو ہے ...

    مزید پڑھیے

    حشر اک گزرا ہے ویرانے پہ گھر ہونے تک

    حشر اک گزرا ہے ویرانے پہ گھر ہونے تک جانے کیا بیتی ہے دانے پہ شجر ہونے تک ہجر کی شب یہ مرے سوز دروں کا عالم جل کے میں خاک نہ ہو جاؤں سحر ہونے تک اہل دل رہتے ہیں تا زیست وفا کے پابند شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک بے قراری کا یہ عالم ہے سر شام ہی جب دیکھیں کیا ہوتا ہے اس دل کا ...

    مزید پڑھیے

    نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو

    نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو میں جانتا ہوں بہت عقل کے فسانے کو نہیں قفس سے نکلنے کی آرزو صیاد دکھا دے ایک نظر میرے آشیانے کو اسیر کر کے قفس میں مجھے یہ حیرت ہے وہ کہہ رہے ہیں مجھی سے چمن بچانے کو سلوک اہل چمن سے یہ باغباں نے کیا قفس سمجھنے لگے ہیں سب آشیانے کو بتاؤ تم کو یہ ...

    مزید پڑھیے

    دعا ہماری کبھی با اثر نہیں ہوتی

    دعا ہماری کبھی با اثر نہیں ہوتی تمہاری ہم پہ کرم کی نظر نہیں ہوتی میں کیا بتاؤں ترے غم میں کیا گزرتی ہے وہ کون لمحہ ہے جب آنکھ تر نہیں ہوتی علاج درد محبت جو ہو تو کیوں کر ہو الٰہی کوئی دوا کارگر نہیں ہوتی ترے خیال میں رہتا ہوں میں جو گم اے دوست مجھے زمانے کی کچھ بھی خبر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر اضطراب ہے یارو

    کس قدر اضطراب ہے یارو زندگی اک عذاب ہے یارو دل مرا صاف آئنہ کی طرح ایک سادہ کتاب ہے یارو میں ہوں ناکام عشق میں لیکن کیا کوئی کامیاب ہے یارو جب سے دیکھا ہے اس نے ہنس کے مجھے دل کی حالت خراب ہے یارو غم جاناں تو راحت دل ہے فکر دنیا عذاب ہے یارو اس نے شاید کیا ہے یاد مجھے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    دل تھا بے کیف محبت کی خطا سے پہلے

    دل تھا بے کیف محبت کی خطا سے پہلے لطف ایسا نہیں آیا تھا سزا سے پہلے ہائے انداز محبت بھی عجب تھا ان کا کر رہے تھے وہ جفا مجھ پہ وفا سے پہلے کس قدر تیری دعاؤں میں اثر تھا اے دوست ہو گیا ہوں میں صحت یاب دوا سے پہلے کیا بتاؤں تجھے ہمدم کہ تھا ابتر کتنا حال میرا ترے دامن کی ہوا سے ...

    مزید پڑھیے