Danish Ejaz

دانش اعجاز

دانش اعجاز کی غزل

    دل کو جس چیز کی حسرت ہے ہمیں جانتے ہیں

    دل کو جس چیز کی حسرت ہے ہمیں جانتے ہیں وہ کوئی چاند سی صورت ہے ہمیں جانتے ہیں ہمیں کس شخص کی عادت ہے تمہی جانتے ہو تمہیں کس شخص کی عادت ہے ہمیں جانتے ہیں تیرا ہنسنا تو قیامت ہے ہمیں ہے معلوم تیرا رونا بھی مصیبت ہے ہمیں جانتے ہیں یوں تو دعویٰ ہے محبت کا تمہیں ہم سے مگر تمہیں جس ...

    مزید پڑھیے

    زیست تجھ بن گزار دوں گا میں

    زیست تجھ بن گزار دوں گا میں خواہشوں کو بھی مار دوں گا میں یوں بھی یہ زندگی تو فانی ہے تیرا صدقہ اتار دوں گا میں جانتا ہوں سنی نہ جائے گی پر صدا بار بار دوں گا میں تیری رسوائی کا نہ ڈر ہو اگر سر محشر پکار دوں گا میں ساری دنیا کی نعمتیں دانشؔ تری مسکاں پہ وار دوں گا میں

    مزید پڑھیے

    مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے

    مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے اپنا ہوں تو پھر مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے کچھ اور نہیں شکوہ شکایت ہی کرو تم اس بجھتی محبت کو ہوا کیوں نہیں دیتے تم لوٹ بھی جاؤ تو اثر دیر تلک ہو ملتے ہوئے یہ ہاتھ دبا کیوں نہیں دیتے پھر دیکھ کے صاحب جی اسی خاص نظر سے امید کے غنچوں کو کھلا ...

    مزید پڑھیے