Charan Singh Bashar

چرن سنگھ بشر

چرن سنگھ بشر کی غزل

    ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا

    ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا ہم تماشا ہیں تماشائی ہے ساری دنیا جشن ہوگا کسی آئینہ صفت کا شاید سنگ ہاتھوں میں اٹھا لائی ہے ساری دنیا وہ خدا تو نہیں لیکن ہے خدا کا بندہ جس کی آواز سے تھرائی ہے ساری دنیا وہ بھی دنیا کے لیے چھوڑ رہا ہے مجھ کو میں نے جس کے لیے ٹھکرائی ہے ساری ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ کون ہے کچھ پتا تو چلے

    آئنہ کون ہے کچھ پتا تو چلے بے خطا کون ہے کچھ پتا تو چلے کس طرف سے یہ پتھر ادھر آئے ہیں آشنا کون ہے کچھ پتا تو چلے بے وفائی کا الزام ہم پر سہی بے وفا کون ہے کچھ پتا تو چلے سب کے چہرے ہیں جیسے لٹا کارواں رہنما کون ہے کچھ پتا تو چلے

    مزید پڑھیے

    لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے

    لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے آپ تو بہ ہر صورت بد گماں رہے ہوتے وہ تو رنگ لے آئی اپنے خون کی گرمی ورنہ سارے قصے میں ہم کہاں رہے ہوتے رات کے بھنور میں ہیں ہم چراغ کی صورت ساتھ ساتھ ہوتے تو کہکشاں رہے ہوتے آج اک حقیقت ہیں سر فروشیاں اپنی ورنہ ہم تباہی کی داستاں رہے ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں

    سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں جان جاتی رہتی ہے حوصلہ دکھانے میں کس سے حق طلب کیجے بے وفا زمانے میں ہونٹھ سوکھ جاتے ہیں حال دل سنانے میں ہاتھ کی لکیروں سے فیصلے نہیں ہوتے عزم کا بھی حصہ ہے زندگی بنانے میں کھو گئے کہاں میرے اعتبار کے رشتے کس نے بو دیئے کانٹے پھول سے گھرانے ...

    مزید پڑھیے

    فضائے آدمیت کو سنورنے ہی نہیں دیتے

    فضائے آدمیت کو سنورنے ہی نہیں دیتے سیاست داں دلوں کے زخم بھرنے ہی نہیں دیتے زمانہ وہ بھی تھا جب حادثے کا ڈر ستاتا تھا مگر اب حادثے لوگوں کو ڈرنے ہی نہیں دیتے کچھ ہم نے خواب ایسے پال رکھے ہیں کہ جو ہم کو حقیقت کی زمیں پر پاؤں رکھنے ہی نہیں دیتے یہ مانا عشق سے بنتی ہے جنت زندگی ...

    مزید پڑھیے