ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا
ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا ہم تماشا ہیں تماشائی ہے ساری دنیا جشن ہوگا کسی آئینہ صفت کا شاید سنگ ہاتھوں میں اٹھا لائی ہے ساری دنیا وہ خدا تو نہیں لیکن ہے خدا کا بندہ جس کی آواز سے تھرائی ہے ساری دنیا وہ بھی دنیا کے لیے چھوڑ رہا ہے مجھ کو میں نے جس کے لیے ٹھکرائی ہے ساری ...