Charan Singh Bashar

چرن سنگھ بشر

چرن سنگھ بشر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا

    ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا ہم تماشا ہیں تماشائی ہے ساری دنیا جشن ہوگا کسی آئینہ صفت کا شاید سنگ ہاتھوں میں اٹھا لائی ہے ساری دنیا وہ خدا تو نہیں لیکن ہے خدا کا بندہ جس کی آواز سے تھرائی ہے ساری دنیا وہ بھی دنیا کے لیے چھوڑ رہا ہے مجھ کو میں نے جس کے لیے ٹھکرائی ہے ساری ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ کون ہے کچھ پتا تو چلے

    آئنہ کون ہے کچھ پتا تو چلے بے خطا کون ہے کچھ پتا تو چلے کس طرف سے یہ پتھر ادھر آئے ہیں آشنا کون ہے کچھ پتا تو چلے بے وفائی کا الزام ہم پر سہی بے وفا کون ہے کچھ پتا تو چلے سب کے چہرے ہیں جیسے لٹا کارواں رہنما کون ہے کچھ پتا تو چلے

    مزید پڑھیے

    لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے

    لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے آپ تو بہ ہر صورت بد گماں رہے ہوتے وہ تو رنگ لے آئی اپنے خون کی گرمی ورنہ سارے قصے میں ہم کہاں رہے ہوتے رات کے بھنور میں ہیں ہم چراغ کی صورت ساتھ ساتھ ہوتے تو کہکشاں رہے ہوتے آج اک حقیقت ہیں سر فروشیاں اپنی ورنہ ہم تباہی کی داستاں رہے ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں

    سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں جان جاتی رہتی ہے حوصلہ دکھانے میں کس سے حق طلب کیجے بے وفا زمانے میں ہونٹھ سوکھ جاتے ہیں حال دل سنانے میں ہاتھ کی لکیروں سے فیصلے نہیں ہوتے عزم کا بھی حصہ ہے زندگی بنانے میں کھو گئے کہاں میرے اعتبار کے رشتے کس نے بو دیئے کانٹے پھول سے گھرانے ...

    مزید پڑھیے

    فضائے آدمیت کو سنورنے ہی نہیں دیتے

    فضائے آدمیت کو سنورنے ہی نہیں دیتے سیاست داں دلوں کے زخم بھرنے ہی نہیں دیتے زمانہ وہ بھی تھا جب حادثے کا ڈر ستاتا تھا مگر اب حادثے لوگوں کو ڈرنے ہی نہیں دیتے کچھ ہم نے خواب ایسے پال رکھے ہیں کہ جو ہم کو حقیقت کی زمیں پر پاؤں رکھنے ہی نہیں دیتے یہ مانا عشق سے بنتی ہے جنت زندگی ...

    مزید پڑھیے