تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں
تجھے خود سے الگ کیسے کروں میں تجھے جب کھینچتا ہوں خود سے باہر کھنچا آتا ہوں میں بھی ساتھ تیرے عجب سا جسم میرا ہو گیا ہے ہے جس میں پاؤں میرے ہاتھ تیرے زباں اپنی اگر خاموش کر دوں تری باتیں اشارے بولتے ہیں جگر جاں دل نظر جس کو بھی دیکھو ترا ہی نام سارے بولتے ہیں ہوئی ہے جذب مجھ میں اس ...