Chandar Bhan Kaifi Dehelvi

چندر بھان کیفی دہلوی

قومی، ملی اور وطن کی آزادی کے جذبے سے سرشار نظموں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ لمبے عرصے تک اردو وفارسی کے استاد رہے

Well-known for his poems on interesting topics; also wrote patriotic poems. Taught Persian for a long period of time

چندر بھان کیفی دہلوی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہر آرزو میں رنگ ہے باغ و بہار کا

    ہر آرزو میں رنگ ہے باغ و بہار کا کانٹا بھی ایک پھول ہے اس خار زار کا کچھ اس طرح سے آؤ کہ دل کو خبر نہ ہو کچھ وصل میں بھی لطف رہے انتظار کا بوئے وفا نہ ڈھونڈھئے لالہ کے داغ میں کیا یہ بھی کوئی دل ہے کسی دل فگار کا لغزش ہوئی تو پاؤں پہ ساقی کے گر پڑے بے ہوشیوں سے کام لیا ہوشیار ...

    مزید پڑھیے

    جہاں رنگ و بو ہے اور میں ہوں

    جہاں رنگ و بو ہے اور میں ہوں بہار آرزو ہے اور میں ہوں سکوں کا کام کیا اس میکدے میں ازل سے ہا و ہو ہے اور میں ہوں الٰہی شرع میں رکھا ہی کیا ہے نماز بے وضو ہے اور میں ہوں جو تم آئے تو آئی جان میں جاں مقدر روبرو ہے اور میں ہوں مری رسوائیاں ہیں اور تم ہو تمہاری گفتگو ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    فتنۂ روزگار کی باتیں

    فتنۂ روزگار کی باتیں ایسی ہیں جیسے یار کی باتیں ہجر میں وصل یار کی باتیں ہیں خزاں میں بہار کی باتیں لالہ و گل کے ذکر سے بہتر ایک جان بہار کی باتیں چھیڑ کے ساتھ نوک جھوک بھی ہے گل سے ہوتی ہیں خار کی باتیں سب سمجھتے ہیں میں کہوں نہ کہوں اس دل بے قرار کی باتیں چھیڑ دیتا ہوں دل ...

    مزید پڑھیے

    دور نگاہ ساقی مستانہ ایک ہے

    دور نگاہ ساقی مستانہ ایک ہے پیمانے دو ہیں گردش پیمانہ ایک ہے پیتا ہوں گھونٹ گھونٹ میں سانسوں کے ساتھ ساتھ ساقی کا اور عمر کا پیمانہ ایک ہے جس اشک میں ہو اشک ندامت وہی ہے اشک موتی بہت ہیں گوہر یک دانہ ایک ہے کثرت کی شان اور ہے وحدت کا رنگ اور آباد ہے جو ایک تو ویرانہ ایک ...

    مزید پڑھیے

    کیا حسن ہے یوسف بھی خریدار ہے تیرا

    کیا حسن ہے یوسف بھی خریدار ہے تیرا کہتے ہیں جسے مصر وہ بازار ہے تیرا تقدیر اسی کی ہے نصیبہ ہے اسی کا جس آنکھ سے کچھ وعدۂ دیدار ہے تیرا تا زیست نہ ٹوٹے وہ مرا عہد وفا ہے تا حشر نہ پورا ہو وہ اقرار ہے تیرا برچھی کی طرح دل میں کھٹکتی ہیں ادائیں انداز جو قاتل دم رفتار ہے تیرا کیا تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    ہندو مسلمانوں کا اتحاد

    جب ایک ہی چمن کی تم ہو بہار دونوں جب ایک ہی شجر کے ہو برگ و بار دونوں جب ایک ہی قلم کے ہو شاہکار دونوں جب ایک ہی وطن کے ہو افتخار دونوں آپس کی پھوٹ سے ہو کیوں دل فگار دونوں ہاں چھوڑ دو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں فرزند ہو حقیقی تم مادر وطن کے پروان چڑھ رہے ہو میووں سے اس چمن ...

    مزید پڑھیے

    نئی دہلی

    کیا رنگ مرے شہر کا گنگا جمنی ہے دہلی نئی اجڑی ہوئی دہلی میں بنی ہے قبروں کا پتہ ہے نہ مزاروں کا ٹھکانا یہ شہر کی تعمیر ہے یا گورکنی ہے ارباب مشاہیر کا لینے کے لئے نام کچھ دور گذشتہ کی بھی تاریخ چھنی ہے ارونؔ کا کہیں بت تو کلاؤ کی کہیں سٹریٹ میدان میں سبزے سے بہار چمنی ہے رہتے ...

    مزید پڑھیے

    شری کرشن

    ہیں جسودھا کے لئے زینت آغوش کہیں گوپیوں کے بھی تصور سے ہیں روپوش کہیں دوارکا جی کا بسانا تو مبارک لیکن کر نہ دیں برج کی گلیوں کو فراموش کہیں کھا کے تندل کہیں اعزاز سداما کو دیا ساگ خوش ہو کے بدر جیؔ کا کیا نوش کہیں خود بچن دے کے جراؔ سندھ سے رن میں بھاگے رہے بد گوئی ششپال پہ ...

    مزید پڑھیے

    نورجہاں

    ہر جلوہ جہانگیر تھا جس وقت جواں تھی کہتے ہیں جسے نورجہاں نور جہاں تھی تھا حور کا ٹکڑا بت طناز کا مکھڑا اک شمع تھی فانوس میں جو نور فشاں تھی انداز میں شوخی میں کرشمہ میں ادا میں تلوار تھی برچھی تھی کٹاری تھی سناں تھی رخسار جہاں تاب کی پڑتی تھیں شعاعیں یا حسن کے دریا سے کوئی موج ...

    مزید پڑھیے

    غالبؔ

    غالبؔ تیرا کلام نوائے سروش ہے الہام غیب و نغمۂ ساز خموش ہے ایسا بھرا ہوا ہے غزل میں سنگار رس اک جنت سماع ہے فردوس گوش ہے آساں نہیں جمال معانی کا دیکھنا ہر شاہد خیال ترا پردہ پوش ہے جو بات ہے وہ شوخئ گلدستۂ چمن جو لفظ ہے بہار کف گل فروش ہے موج رواں ہیں مصرعہ بے ساختہ ترے بحر ...

    مزید پڑھیے

تمام