Bushra Ejaz

بشریٰ اعجاز

بشریٰ اعجاز کی غزل

    دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی

    دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی ہے خاک نشینی کی سزا اور طرح کی جب راکھ سے اٹھے گا کبھی عشق کا شعلہ پھر پائے گی یہ خاک شفا اور طرح کی جاتے ہوئے موسم کی تو پہچان یہی ہے دستک میں مجھے دے گا صدا اور طرح کی ہے ہجر کا پیرایۂ فن اور طرح کا اور وصل کہانی ہے ذرا اور طرح کی شب بھی ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    مری رات میرا چراغ میری کتاب دے

    مری رات میرا چراغ میری کتاب دے مرا صحرا باندھ لے پاؤں سے مجھے آب دے مرے نکتہ داں ترا فہم اپنی مثال ہے میں ہوں ایک سادہ سوال کوئی جواب دے مری چشم نم کسی رت جگے میں الجھ گئی مری نیند اوڑھ لے رات بھر مجھے خواب دے مرے گوشوارے میں کون بھرتا گیا لہو اے مری طلب مجھے ہر گھڑی کا حساب ...

    مزید پڑھیے

    منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے

    منظروں کے درمیاں منظر بنانا چاہئے رہ نورد شوق کو رستہ دکھانا چاہئے اپنے سارے راستے اندر کی جانب موڑ کر منزلوں کا اک نشاں باہر بنانا چاہئے سوچنا یہ ہے کہ اس کی جستجو ہونے تلک ساتھ اپنے خود رہیں ہم یا زمانا چاہئے تیری میری داستاں اتنی ضروری تو نہیں دنیا کو کہنے کی خاطر بس فسانا ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا

    محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا بھلایا تھا جسے وہ یاد آنا چاہئے تھا گری تھیں گھر کی دیواریں تو صحن دل میں ہم کو گھروندے کا کوئی نقشہ بنانا چاہئے تھا اٹھانا چاہئے تھی راکھ شہر آرزو کی پھر اس کے بعد اک طوفان اٹھانا چاہئے تھا کوئی تو بات کرنا چاہئے تھی خود سے آخر کہیں تو مجھ ...

    مزید پڑھیے