Boom Merathi

بوم میرٹھی

طنز و مزاح کے نامور شاعر، بے انتہا مقبول، سادہ اور رواں زبان میں خوبصورت مزاحیہ غزلیں کہیں

A famous poet of humour and satire, wrote humorous ghazals with fluency and simplicity of language

بوم میرٹھی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    اتش حسن بھری ہے تیرے رخساروں میں

    اتش حسن بھری ہے تیرے رخساروں میں کون منہ مارے دہکتے ہوئے انگاروں میں طالب دید کو جب دید کا موقع نہ ملا لاکھوں سوراخ کئے یار کی دیواروں میں آج کیا تو نے عیادت کا کیا ہے وعدہ کھلبلی آج مچی ہے تیرے بیماروں میں سینکڑوں بوتلیں اور بیسیوں ساغر ٹوٹے ہاتھا پائی جو ذرا ہو گئی مے ...

    مزید پڑھیے

    آدھا مزہ وصال کا پائے ہوئے تو ہوں

    آدھا مزہ وصال کا پائے ہوئے تو ہوں ننگا گلے سے تم کو لگائے ہوئے تو ہوں گو لاکھ میں فراق میں کمزور ہو گیا الفت کا بوجھ سر پر اٹھائے ہوئے تو ہوں پورا پتا نہیں ہے کہ جاتے ہو کس جگہ کچھ کچھ تمہارے بھید کو پائے ہوئے تو ہوں تم پھر بھی کہہ رہے ہو کہ تسکیں نہیں ہوئی حالانکہ سارا زور ...

    مزید پڑھیے

    شب وعدہ ادھر مجھ کو ہنسی سی آئی جاتی ہے

    شب وعدہ ادھر مجھ کو ہنسی سی آئی جاتی ہے ادھر ان کی نظر ہے خود بخود شرمائی جاتی ہے ابے سالے رہا ہے رات بھر دشمن کے پہلو میں ترے چہرے سے کچھ شرمندگی سی پائی جاتی ہے دیا کرتے ہیں مجھ کو آتشیں رخسار کا بوسہ سمجھتا ہوں طبیعت اب میری گرمائی جاتی ہے بڑھاپا ہے کہ مجھ پر رات دن وہ آئے ...

    مزید پڑھیے

    کر سکی کچھ نہ تری زلف سیاہ فام مرا

    کر سکی کچھ نہ تری زلف سیاہ فام مرا کفر کے سایہ میں بڑھتا رہا اسلام مرا ساقیا میز پہ رہنے دے ابھی جام مرا مست آنکھوں نے تیری کر دیا الٹام مرا کیا کہا تو نے بڑھاپے میں نہ لے نام مرا حسن تھا خام ترا عشق نہیں خام مرا لڑتے ہی پہلی نظر جان تصدق کر دی ہو گیا ساتھ ہی آغاز کے انجام ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو تم کو اور دشمن کو دل میں کیا سمجھتا ہوں

    نہ پوچھو تم کو اور دشمن کو دل میں کیا سمجھتا ہوں اسے الو تمہیں الو کا میں پٹھا سمجھتا ہوں ڈروں کیوں وصل کی شب دھول دھپا ہاتھا پائی سے اسے تو میں نیاز و ناز کا رگڑا سمجھتا ہوں گیا بچپن شباب آیا بڑھاپا آنے والا ہے مگر میں تو ابھی تک آپ کو بچہ سمجھتا ہوں لیے جاتا ہے مجھ کو ساتھ ...

    مزید پڑھیے

تمام