Bismil Azimabadi

بسمل  عظیم آبادی

عظیم آباد کے نامور شاعر، مشہور زمانہ شعر ’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے / دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‘ کے خالق

بسمل  عظیم آبادی کی غزل

    اب دم بخود ہیں نبض کی رفتار دیکھ کر

    اب دم بخود ہیں نبض کی رفتار دیکھ کر تم ہنس رہے ہو حالت بیمار دیکھ کر سودا وہ کیا کرے گا خریدار دیکھ کر گھبرا گیا جو گرمئ بازار دیکھ کر اللہ تیرے ہاتھ ہے اب آبروئے شوق دم گھٹ رہا ہے وقت کی رفتار دیکھ کر دیتا کہاں ہے وقت پڑے پر کوئی بھی ساتھ ہم کو مصیبتوں میں گرفتار دیکھ کر آتے ...

    مزید پڑھیے

    اب ملاقات کہاں شیشے سے پیمانے سے

    اب ملاقات کہاں شیشے سے پیمانے سے فاتحہ پڑھ کے چلے آئے ہیں مے خانے سے کیا کریں جام و سبو ہاتھ پکڑ لیتے ہیں جی تو کہتا ہے کہ اٹھ جائیے مے خانے سے پھونک کر ہم نے ہر اک گام پہ رکھا ہے قدم آسماں پھر بھی نہ باز آیا ستم ڈھانے سے ہم کو جب آپ بلاتے ہیں چلے آتے ہیں آپ بھی تو کبھی آ جائیے ...

    مزید پڑھیے

    سوچنے کا بھی نہیں وقت میسر مجھ کو

    سوچنے کا بھی نہیں وقت میسر مجھ کو اک کشش ہے جو لئے پھرتی ہے در در مجھ کو اپنا طوفاں نہ دکھائے وہ سمندر مجھ کو چار قطرے نہ ہوئے جس سے میسر مجھ کو عمر بھر دیر و حرم نے دئے چکر مجھ کو بے کسی کا ہو برا لے گئی گھر گھر مجھ کو شکر ہے رہ گیا پردہ مری عریانی کا خاک کوچے کی ترے بن گئی چادر ...

    مزید پڑھیے

    نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے

    نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے خدا کے واسطے دیکھو نہ مسکرا کے مجھے سوائے داغ ملا کیا چمن میں آ کے مجھے قفس نصیب ہوا آشیاں بنا کے مجھے ادب ہے میں جو جھکائے ہوئے ہوں آنکھ اپنی غضب ہے تم جو نہ دیکھو نظر اٹھا کے مجھے الٰہی کچھ تو ہو آسان نزع کی مشکل دم اخیر تو تسکین دے وہ آ کے ...

    مزید پڑھیے

    اب رہا کیا ہے جو اب آئے ہیں آنے والے

    اب رہا کیا ہے جو اب آئے ہیں آنے والے جان پر کھیل چکے جان سے جانے والے یہ نہ سمجھے تھے کہ یہ دن بھی ہیں آنے والے انگلیاں ہم پہ اٹھائیں گے اٹھانے والے کون سمجھائے نہ اٹھلا کے سر رہ چلیے ہیں یہ انداز گنہ گار بنانے والے پوچھنے تک کو نہ آیا کوئی اللہ اللہ تھک گئے پاؤں کی زنجیر بجانے ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے جانے سے ہو یا بہار آنے سے

    خزاں کے جانے سے ہو یا بہار آنے سے چمن میں پھول کھلیں گے کسی بہانے سے وہ دیکھتا رہے مڑ مڑ کے سوئے در کب تک جو کروٹیں بھی بدلتا نہیں ٹھکانے سے اگل نہ سنگ ملامت خدا سے ڈر ناصح ملے گا کیا تجھے شیشوں کے ٹوٹ جانے سے زمانہ آپ کا ہے اور آپ اس کے ہیں لڑائی مول لیں ہم مفت کیوں زمانے سے خدا ...

    مزید پڑھیے

    سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے

    سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے اے شہید ملک و ملت میں ترے اوپر نثار لے تری ہمت کا چرچا غیر کی محفل میں ہے وائے قسمت پاؤں کی اے ضعف کچھ چلتی نہیں کارواں اپنا ابھی تک پہلی ہی منزل میں ہے رہرو راہ محبت رہ نہ جانا راہ میں لذت صحرا نوردی دورئ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2