Bismil Azimabadi

بسمل  عظیم آبادی

عظیم آباد کے نامور شاعر، مشہور زمانہ شعر ’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے / دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‘ کے خالق

بسمل  عظیم آبادی کی غزل

    کہاں آیا ہے دیوانوں کو تیرا کچھ قرار اب تک

    کہاں آیا ہے دیوانوں کو تیرا کچھ قرار اب تک ترے وعدے پہ بیٹھے کر رہے ہیں انتظار اب تک خدا معلوم کیوں لوٹی نہیں جا کر بہار اب تک چمن والے چمن کے واسطے ہیں بے قرار اب تک برا گلچیں کو کیوں کہئے برے ہیں خود چمن والے بھلے ہوتے تو کیا منہ دیکھتی رہتی بہار اب تک چمن کی یاد آئی دل بھر آیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں

    یہ بت پھر اب کے بہت سر اٹھا کے بیٹھے ہیں خدا کے بندوں کو اپنا بنا کے بیٹھے ہیں ہمارے سامنے جب بھی وہ آ کے بیٹھے ہیں تو مسکرا کے نگاہیں چرا کے بیٹھے ہیں کلیجہ ہو گیا زخمی فراق جاناں میں ہزاروں تیر ستم دل پہ کھا کے بیٹھے ہیں تم ایک بار تو رخ سے نقاب سرکا دو ہزاروں طالب دیدار آ کے ...

    مزید پڑھیے

    ساری امید رہی جاتی ہے

    ساری امید رہی جاتی ہے ہائے پھر صبح ہوئی جاتی ہے نیند آتی ہے نہ وہ آتے ہیں رات گزری ہی چلی جاتی ہے مجمع حشر میں روداد باب وہ سنے بھی تو کہی جاتی ہے داستاں پوری نہ ہونے پائی زندگی ختم ہوئی جاتی ہے وہ نہ آئے ہیں تو بے چین ہے روح ابھی آتی ہے ابھی جاتی ہے زندگی آپ کے دیوانے کی کسی ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے

    جب کبھی نام محمد لب پہ میرے آئے ہے لب سے لب ملتے ہیں جیسے دل سے دل مل جائے ہے جب کوئی غنچہ چمن کا بن کھلے مرجھائے ہے کیا کہیں کیا کیا چمن والوں کو رونا آئے ہے کوئی کہہ دیتا کہ اب کاہے کو قاصد آئے ہے ضعف سے بیمار کو اٹھا نہ بیٹھا جائے ہے ہو نہ ہو کچھ بات ہے تب جی مرا گھبرائے ہے آپ ...

    مزید پڑھیے

    خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے

    خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے چمن والوں کو نیند آتی نہیں ہے جفا جب تک کہ چونکاتی نہیں ہے محبت ہوش میں آتی نہیں ہے جو روتا ہوں تو ہنستا ہے زمانہ جو سوتا ہوں تو نیند آتی نہیں ہے تمہاری یاد کو اللہ رکھے جب آتی ہے تو پھر جاتی نہیں ہے کلی بلبل سے شوخی کر رہی ہے ذرا پھولوں سے شرماتی ...

    مزید پڑھیے

    میری دعا کہ غیر پہ ان کی نظر نہ ہو

    میری دعا کہ غیر پہ ان کی نظر نہ ہو وہ ہاتھ اٹھا رہے ہیں کہ یا رب اثر نہ ہو ہم کو بھی ضد یہی ہے کہ تیری سحر نہ ہو اے شب تجھے خدا کی قسم مختصر نہ ہو تم اک طرف تمہاری خدائی ہے اک طرف حیرت زدہ ہے دل کہ کدھر ہو کدھر نہ ہو دشوار تر بھی سہل ہے ہمت کے سامنے یہ ہو تو کوئی ایسی مہم ہے کہ سر نہ ...

    مزید پڑھیے

    تنگ آ گئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہم

    تنگ آ گئے ہیں کیا کریں اس زندگی سے ہم گھبرا کے پوچھتے ہیں اکیلے میں جی سے ہم مجبوریوں کو اپنی کہیں کیا کسی سے ہم لائے گئے ہیں، آئے نہیں ہیں خوشی سے ہم کمبخت دل کی مان گئے، بیٹھنا پڑا یوں تو ہزار بار اٹھے اس گلی سے ہم یا رب! برا بھی ہو دل خانہ خراب کا شرما رہے ہیں اس کی بدولت کسی ...

    مزید پڑھیے

    رخ پہ گیسو جو بکھر جائیں گے

    رخ پہ گیسو جو بکھر جائیں گے ہم اندھیرے میں کدھر جائیں گے اپنے شانے پہ نہ زلفیں چھوڑو دل کے شیرازے بکھر جائیں گے یار آیا نہ اگر وعدے پر ہم تو بے موت کے مر جائیں گے اپنے ہاتھوں سے پلا دے ساقی رند اک گھونٹ میں تر جائیں گے قافلے وقت کے رفتہ رفتہ کسی منزل پہ ٹھہر جائیں گے مسکرانے ...

    مزید پڑھیے

    چمن کو لگ گئی کس کی نظر خدا جانے

    چمن کو لگ گئی کس کی نظر خدا جانے چمن رہا نہ رہے وہ چمن کے افسانے سنا نہیں ہمیں اجڑے چمن کے افسانے یہ رنگ ہو تو سنک جائیں کیوں نہ دیوانے چھلک رہے ہیں صراحی کے ساتھ پیمانے بلا رہا ہے حرم، ٹوکتے ہیں بت خانے کھسک بھی جائے گی بوتل تو پکڑے جائیں گے رند جناب شیخ لگے آپ کیوں قسم ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ قہر ہوگی یا محبت کی نظر ہوگی

    نگاہ قہر ہوگی یا محبت کی نظر ہوگی مزہ دے جائے گی دل سے اگر اے سیم بر ہوگی تمہیں جلدی ہے کیا جانا ابھی تو رات باقی ہے نہ گھبراؤ ذرا ٹھہرو کوئی دم میں سحر ہوگی ابھی سے سارے عالم میں تو اک اندھیر برپا ہے نہ جانے کیا غضب ڈھائے گی جب یہ تا کمر ہوگی نہ لائے گی تو کیا بے چین بھی ان کو نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2