Bishan Narayen Darabar

بشن نرائن درابر

بشن نرائن درابر کی غزل

    کیا روشنی حسن صبیح انجمن میں ہے

    کیا روشنی حسن صبیح انجمن میں ہے فانوس میں ہے شمع کہ تن پیرہن میں ہے بھڑکاتی ہے جنوں کو گل و لالہ کی بہار اک آگ سی لگی ہوئی سارے چمن میں ہے پرزے سمجھ کے جامۂ تن کے اڑا جنوں وہ جامہ زیب بھی تو اسی پیرہن میں ہے سوکھے شجر ہرے جو ہوئے پھر تو کیا ہوا ناسور نو ہمارے بھی زخم کہن میں ...

    مزید پڑھیے

    جن پر نثار شمس و قمر آسماں کے ہیں

    جن پر نثار شمس و قمر آسماں کے ہیں دو ذرے خاک کشور ہندوستاں کے ہیں کہسار فصل گل میں پرستاں سے کم نہیں کیا کیا طلسم سبزۂ آب رواں کے ہیں اخلاق وضع طرز روش سب میں انقلاب اب رنگ ڈھنگ اور ہی پیر و جواں کے ہیں ہے عقل دنگ صفحۂ اول میں آج تک کہنے کو گرچہ سات ورق آسماں کے ہیں

    مزید پڑھیے