کیا روشنی حسن صبیح انجمن میں ہے
کیا روشنی حسن صبیح انجمن میں ہے فانوس میں ہے شمع کہ تن پیرہن میں ہے بھڑکاتی ہے جنوں کو گل و لالہ کی بہار اک آگ سی لگی ہوئی سارے چمن میں ہے پرزے سمجھ کے جامۂ تن کے اڑا جنوں وہ جامہ زیب بھی تو اسی پیرہن میں ہے سوکھے شجر ہرے جو ہوئے پھر تو کیا ہوا ناسور نو ہمارے بھی زخم کہن میں ...