Bilqees Jamal Barelwi

بلقیس جمال بریلوی

  • 1909

بلقیس جمال بریلوی کی نظم

    دریا کے کنارے

    پانی بہتا چلتا ہے کچھ دکھ سہتا چلتا ہے سناٹا سا کچھ چھایا ہے پانی کچھ مرجھایا ہے لہریں ہیں کچھ میلی میلی موجیں ہیں کچھ پھیلی پھیلی تارے جھک جھک پڑتے ہیں پتے چپ چپ جھڑتے ہیں ابر کے ٹکڑے اڑتے ہیں کٹتے ہیں پھر جڑتے ہیں تارے جھم جھم ہوتے ہیں طائر چپکے سوتے ہیں شاخیں سر بہ گریباں ...

    مزید پڑھیے