ایک خواب
پرانی قبریں ادھورے چہرے اگل رہی تھیں ادھورے چہرے پرانی قبروں کی سرد زا بھربھری اداسی جو اپنے اوپر گرا رہے تھے تو عارض و چشم و لب کی تشکیل ہو رہی تھی وہ ایک کن جو ہزار صدیوں سے ملتوی تھا اب اس کی تعمیل ہو رہی تھی قبور خستہ سے گاہ خیزاں و گاہ افتاں، ہجوم عصیاں ہر ایک رشتہ سے، ہر تعلق ...