Bilal Ahmad

بلال احمد

  • 1979

بلال احمد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    اک دکھاوا رہ گیا بس دل سے وہ چاہت گئی

    اک دکھاوا رہ گیا بس دل سے وہ چاہت گئی قیس صحرا میں گیا تو غیرت وحشت گئی ایک حالت تھی مری اور ایک حالت دل کی تھی میری حالت تو وہی ہے دل کی وہ حالت گئی چاند نے دل کی خلش کو چاندنی کی شکل دی ہائے میری بے دلی سے کیسی شے غارت گئی محمل لیلیٰ کے پیچھے گرد تھی اور قیس تھا اس سراب آرزو میں ...

    مزید پڑھیے

    شفق سے بام فلک لالہ گوں بھی ہوتا ہے

    شفق سے بام فلک لالہ گوں بھی ہوتا ہے طلوع ہونے میں سورج کا خوں بھی ہوتا ہے مرے قریب نہ آ مجھ سے احتیاط برت خرد کے ساتھ مجھے کچھ جنوں بھی ہوتا ہے ہر ایک سر کو نہیں رہتی حاجت شانہ کوئی کوئی سر نیزہ فزوں بھی ہوتا ہے سنا ہے میں نے اذیت مزہ بھی دیتی ہے سنا ہے دل کی خلش میں سکوں بھی ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں نئی تھی عناصر کی خو بدلتی تھی

    زمیں نئی تھی عناصر کی خو بدلتی تھی ہوا سے پہلے جزیرے پہ دھوپ چلتی تھی نگہ بہلنے لگی تھی حسیں مناظر سے بس ایک رنج کی حالت نہیں بہلتی تھی اس اک چراغ سے چہرے کی دید مشکل تھی نظر کی لو کبھی گرتی کبھی سنبھلتی تھی ہمارے دشت کو وحشت نہیں ملی تھی ابھی سو اس کے دل میں کوئی آب جو مچلتی ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں نکلا تو راستا ہوا میں

    تری تلاش میں نکلا تو راستا ہوا میں سو تیرے پاؤں میں ہوں راہ دیکھتا ہوا میں چٹخ رہا ہوں تو اب اس میں کیا تعجب ہے خود اپنے بوجھ تلے ہی رہا دبا ہوا میں کہیں کھنچا رہا دنیا سے مثل دست فقیر مثال دست تمنا کہیں بڑھا ہوا میں عجیب قید تھی جس میں بہت خوشی تھی مجھے اب اشک تھمتے نہیں ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    رس رہا ہے مدت سے کوئی پہلا غم مجھ میں

    رس رہا ہے مدت سے کوئی پہلا غم مجھ میں راستہ بناتا ہے آنسوؤں کا نم مجھ میں تجھ سے یوں شہنشاہا ہو تو کیا شکایت ہو گاہ شور کرتے ہیں تیرے بیش و کم مجھ میں میں وہ لوح سادہ ہوں جو تجھے عیاں کر دے روشنی کے خط میں ہے اک نفس رقم مجھ میں عمر کی اداسی کے دوسرے کنارے پر ایک اجنبی چہرہ ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    ایک خواب

    پرانی قبریں ادھورے چہرے اگل رہی تھیں ادھورے چہرے پرانی قبروں کی سرد زا بھربھری اداسی جو اپنے اوپر گرا رہے تھے تو عارض و چشم و لب کی تشکیل ہو رہی تھی وہ ایک کن جو ہزار صدیوں سے ملتوی تھا اب اس کی تعمیل ہو رہی تھی قبور خستہ سے گاہ خیزاں و گاہ افتاں، ہجوم عصیاں ہر ایک رشتہ سے، ہر تعلق ...

    مزید پڑھیے

    سوتے میں مسکراتے بچے کو دیکھ کر

    تری مخمور سی مسکان ابھی دیکھی تو یاد آیا مری مسکان پر اک دن مجھے ماں نے بتایا تھا کہ چھوٹا تھا تو اکثر نیند میں میں مسکراتا تھا (الوہی انگلیوں کی چھیڑ کا میٹھا ترنم میرے لب پر رقص کرتا تھا) کہ جیسے گدگدی کے اک لطیف احساس کی قلقل سے میری نیند ہنستی تھی یہ گزرے کل کا قصہ ہے، وہ گزرے ...

    مزید پڑھیے

    مشکل

    خدا کو یاد کرتا ہوں تو ماں کی یاد آتی ہے ابھی ازلوں سے گرداں چاک کی مٹی کا نم آنکھوں میں روشن تھا کہ میں نے ماں کو دیکھا تھا مجھے مسکان کا پہلا صحیفہ یاد ہے اب تک کہ دل جس کی تلاوت سے سکوں کے گھونٹ بھرتا تھا کہ جس کی لو، اگرچہ وہ نہ شرقی تھی نہ غربی تھی مگر دو نین کے بلور میں کچھ یوں ...

    مزید پڑھیے

    دھند

    جب دسمبر میں دھند اترتی ہے اپنے اسرار میں لپٹتی ہوئی، تہہ بہ تہہ ہم پہ فاش ہوتی ہوئی یہ کسی یاد کے دسمبر سے دل کی سڑکوں پہ آ نکلتی ہے راہ تو راہ دل نہیں ملتا دھند جب ہم میں آ ٹھہرتی ہے کیف کی صبح خوش مقدر میں، یہ در راز ہم پہ کھلتا ہے جیسے دل سے کسی پیمبر کے، رب کی پہلی وحی گزرتی ...

    مزید پڑھیے

    نسٹالجیا

    وہ دن کتنے منور تھے کسی کو بازوؤں میں بے طرح بھرنے کی خواہش سے ایاغ جسم و جاں اک بے خودی میں جب لبا لب تھا چناروں کے بدن میں سرخ رو مستی دہکتی تھی کچھ ایسا حال بیش و کم ہمارے دل کا بھی تب تھا وہ دن کتنے منور تھے کہ بچپن کی حسیں شاموں کے سائے بات کرتے تھے تو جیسے دور افق قلقل سے ہنستا ...

    مزید پڑھیے

تمام