ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا
ساتھ ساتھ اہل تمنا کا وہ مضطر جانا اللہ اللہ ترا بزم سے اٹھ کر جانا رہبری کر کے مری خضر بھی چکر میں پڑے اب انہیں جلوہ گہہ یار میں اکثر جانا داغ کم حوصلگی دل کو گوارا نہ ہوا ورنہ کچھ ہجر میں دشوار نہ تھا مر جانا سادگی سے یہ گماں ہے کہ بس اب رحم کیا مطمئن ہوں کہ مجھے آپ نے مضطر ...