Bedil Azimabadi

بیدل عظیم آبادی

بیدل عظیم آبادی کی غزل

    ہمیں ہیں مشق ستم ہائے آسماں کے لئے

    ہمیں ہیں مشق ستم ہائے آسماں کے لئے چنے گئے ہیں ہمیں یاس جاوداں کے لئے قسم خدا کی نہیں شوق زندگی ہم کو ہمیں یہ چاہئے اس حسن جاں ستاں کے لئے اضافہ اور غم جاں ستاں میں ہوتا ہے اثر بنا ہی نہیں ہے مری فغاں کے لئے خبر نہیں مرا تنکوں کا ایک جا کرنا ہے بجلیوں کے لئے یا کہ آشیاں کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا عجب مرنے پہ بھی عشق کی خو ساتھ رہے

    کیا عجب مرنے پہ بھی عشق کی خو ساتھ رہے سوکھ بھی جائے اگر پھول تو بو ساتھ رہے کانپتے ہاتھوں سے دامان تقدس نہ چھٹے میکدے جاؤں تو اک ظرف وضو ساتھ رہے اے خیال رخ جاناں مری جاں تجھ پہ نثار دونوں عالم مجھے حاصل ہیں جو تو ساتھ رہے ہم گدائے در مے خانہ کو ہے کام سے کام جام و ساغر نہ سہی ...

    مزید پڑھیے

    اس کو اب یہ خبر کریں کیوں کر

    اس کو اب یہ خبر کریں کیوں کر زندگی ہم بسر کریں کیوں کر تو جفا پر بھی تو نہیں قائم ہم وفا عمر بھر کریں کیوں کر چل گئے ہیں رقیب کے فقرے میری باتیں اثر کریں کیوں کر پاؤں رکھتا ہے غیر بھی اس پر سجدۂ سنگ ر کریں کیوں کر چشم ساقی کے ہم ہیں متوالے جام مے پر نظر کریں کیوں کر ہے نزاکت کا ...

    مزید پڑھیے

    دوستوں کو یوں ستانا چھوڑ دے

    دوستوں کو یوں ستانا چھوڑ دے دشمنوں کا دل بڑھانا چھوڑ دے تم ہی دنیا بھی مری ہو دین بھی کیا ہے گر سارا زمانہ چھوڑ دے حال دل کہنا جو چاہا یہ کہا بے سر و پا یہ فسانہ چھوڑ دے بزم دشمن میں وہ جا کر لٹ گئے رہزن اور ایسا خزانہ چھوڑ دے شرم کر اے دل تغافل اس کا دیکھ اب بھی حال دل سنانا ...

    مزید پڑھیے

    خود محبت درد ہے اور درد کا درماں بھی ہے

    خود محبت درد ہے اور درد کا درماں بھی ہے ہے یہ وہ مشکل کہ مشکل بھی ہے اور آساں بھی ہے عاشق ابروئے جاناں عاشق مژگاں بھی ہے دل میں شوق تیغ ہے ذوق لب پیکاں بھی ہے میرے گھر آئیں گے وہ لایا ہے مژدہ نامہ بر یہ پیام زیست بھی ہے موت کا ساماں بھی ہے سچ بتا پروانہ کس کی آتش الفت ہے تیز کون ...

    مزید پڑھیے