اس کو اب یہ خبر کریں کیوں کر

اس کو اب یہ خبر کریں کیوں کر
زندگی ہم بسر کریں کیوں کر


تو جفا پر بھی تو نہیں قائم
ہم وفا عمر بھر کریں کیوں کر


چل گئے ہیں رقیب کے فقرے
میری باتیں اثر کریں کیوں کر


پاؤں رکھتا ہے غیر بھی اس پر
سجدۂ سنگ ر کریں کیوں کر


چشم ساقی کے ہم ہیں متوالے
جام مے پر نظر کریں کیوں کر


ہے نزاکت کا اس کی ہم کو خیال
نالۂ با اثر کریں کیوں کر


نالۂ شب کا کیا نتیجہ ہوا
ہم دعائے سحر کریں کیوں کر


شوق پنہاں نے ہم کو مارا ہے
یہ خبر مشتہر کریں کیوں کر


خوف ہے وہ نہ آگ ہو جائے
نالۂ پر شرر کریں کیوں کر


سجدۂ نقش پا روا لیکن
اس کو پامال سر کریں کیوں کر


ہم نہیں بولتے ہیں ناصح سے
بات کو بے اثر کریں کیوں کر


کہیں شرما کے وہ نہ پھر جائیں
ہم نظر سوئے در کریں کیوں کر


میرا لکھا اگر وہ پڑھ نہ سکا
شکوۂ نامہ بر کریں کیوں کر


تیرے شکوے بجا سہی بیدلؔ
لیکن اس کو خبر کریں کیوں کر