Bebak  Bhojpuri

بیباک بھوجپوری

بیباک بھوجپوری کی نظم

    احسن تقویم

    بستان‌ وفا دہر میں آباد ہے ہم سے دن رات زمانے کو خدا یاد ہے ہم سے تاریخ جنوں خون سے کی ہم نے نگارش آفاق ہیں ہر مسند ارشاد ہے ہم سے روشن کیا ظلمات میں قندیل ہنر کو صحرا میں چمن نور کا آباد ہے ہم سے ہم جنت پرویز کے ہیں حسن تفاخر شیریں کی طلب تیشۂ فرہاد ہے ہم سے سانچے میں غم و درد کے ...

    مزید پڑھیے

    حق کیش کی فریاد

    تحسین کے طالب نہیں اوصاف خداداد آفاق ہلا دیتی ہے حق کیش کی فریاد آباد کہاں حلقۂ شعری کی فضا میں بت خانۂ مانی کہ صنم خانۂ بہزاد مٹ جائے گا ایوان تفاخر کا تکلف یک شعلہ‌ٔ جوالہ ہے آہ دل ناشاد ضرغام ہے روباہ کے زرین قفس میں آزاد ہیں پابند گرفتار ہیں آزاد غازی نے کہا لوٹ لو بت ...

    مزید پڑھیے

    طرحدار کہاں سے لاؤں

    جھوٹ کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں رقص‌ بے معنی کی جھنکار کہاں سے لاؤں ڈھونڈ کے حیلۂ تکذیب برائے انصاف بے محابا سر دربار کہاں سے لاؤں بے خبر عشق سے ہیں آج ریاکار شیوخ جذب منصور سر دار کہاں سے لاؤں بیچ کر چادر زہرا کو سجاتا فردوس ریشمی مکر کی دستار کہاں سے لاؤں موت کی گود میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    نقش بردیوار

    متاع درد کو صاحب شعور کھو بیٹھے ثبات عزم کو مرد غیور کھو بیٹھے نظر سے محو ہے ام‌ الکتاب کی تفسیر حضور معنیٔ غیب و ظہور کھو بیٹھے گیا جو ہاتھ سے ایمان تو تحیر کیا وفور عیش میں تخت و قصور کھو بیٹھے دل و دماغ سے رخصت جہاد کا جذبہ سبیل حق کے ضروری امور کھو بیٹھے خودی سے باقی تھی مذہب ...

    مزید پڑھیے

    خنجر تلاش کرتا ہے

    بشر رموز مقدر تلاش کرتا ہے قضاوقدر کا محور تلاش کرتا ہے فقیہ شہر صنم‌ خانۂ سیاست میں صراط دین کا رہبر تلاش کرتا ہے خدا کو چھوڑ کے جمہور کا ہوس پیشہ سکون قلب فلک پر تلاش کرتا ہے مذاق‌ عدل سے بیگانہ ہے مگر انسان فساد خانہ میں یاور تلاش کرتا ہے پئے نجات وطن میں بہ فیض آزادی شریف ...

    مزید پڑھیے

    رقاصۂ اوہام

    اصنام‌ امارت کا پرستار ہے عالم سرمایۂ غفلت کا خریدار ہے عالم کٹتی ہیں سدا صدق مقالوں کی زبانیں حق گو کے لئے عرصہ گہ دار ہے عالم درویش خدا نان شبینہ کو ہے محتاج گو نعمت و اکرام کا بازار ہے عالم شاداب ہے دن رات غریبوں کے لہو سے ارباب زر و سیم کا گلزار ہے عالم خود زاہد صد سالہ ...

    مزید پڑھیے

    حکمت کا بت خانہ

    شراب شور سے لبریز ہے دنیا کا پیمانہ حریف‌ دین و دانش ہے مذاق پیر مے خانہ بشر ابلیس کو تزویر نو کا درس دیتا ہے مزین ہے گناہ گوناگوں سے ہر پری خانہ علوم‌ نو سے روشن بزم ہے تہذیب حاضر کی ید تجدید نے ڈھالا ہے دل آویز بت خانہ یہ مانا مغربی تعلیم نے پرواز بخشی ہے یہ ماہ و خور بھی بن ...

    مزید پڑھیے