Bebak  Bhojpuri

بیباک بھوجپوری

بیباک بھوجپوری کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    راز ہے عبرت اثر فطرت کی ہر تحریر کا

    راز ہے عبرت اثر فطرت کی ہر تحریر کا مصحف‌ ناطق کہاں محتاج ہی تفسیر کا معنی‌ٔ قدر و قضا ہے نو بہار لالہ رنگ ہر دل ذرہ میں ہے جذبہ نئی تعمیر کا حکمت‌ آدم سے ہے روشن شبستان جہاں نفس مقصد ہے ہویدا خالق تقدیر کا کاوش پیہم سے دنیا کی فضا جنت‌ ادا یہ تصرف ہے بشر کی قوت تسخیر کا دولت ...

    مزید پڑھیے

    بخت کیا جانے بھلا یا کہ برا ہوتا ہے

    بخت کیا جانے بھلا یا کہ برا ہوتا ہے کیف و غم ظرف کے لائق ہی عطا ہوتا ہے یہ وہ بازار کشاکش ہے جہاں پر انساں حسب توفیق خریدار حیا ہوتا ہے مدتوں رہتا ہے جب آدمی زحمت بہ کنار راز سر بستہ محاکات کا وا ہوتا ہے دل ہے دوزخ میں کچھ اس طرح تبسم بر لب جیسے کانٹوں میں کوئی پھول کھلا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    رونق فروغ‌ درد سے کچھ انجمن میں ہے

    رونق فروغ‌ درد سے کچھ انجمن میں ہے خون جگر غریب کا ہر بانکپن میں ہے دیوانہ زندگانی کا دیتا ہے یوں ثبوت باہر لحد سے ہے کبھی خونیں کفن میں ہے دل کے لہو سے روح کی ہوتی ہے پرورش معراج آگہی کی وفور محن میں ہے ہر بوند نوک کلک کی دیتی ہے درس ہوش کونین کا سراغ بھی بطن سخن میں ہے دو یک ...

    مزید پڑھیے

    فصل بہار جانے یہ کیا گل کتر گئی

    فصل بہار جانے یہ کیا گل کتر گئی ساغر گلوں کا خون عنادل سے بھر گئی گلزار ہست و بود میں عارف کی آگہی اوراق گل پہ صورت شبنم بکھر گئی حاصل حضور حسن کی سر مستیاں کہاں تہذیب عصر لوٹ کے جانے کدھر گئی دانشورو وہ رمز سمجھنے کی چیز تھی نظر وفا شعار خطا جو بھی کر گئی خوش بخت غرق بحر‌ ...

    مزید پڑھیے

    جگر گداز معانی سمجھ سکو تو کہوں

    جگر گداز معانی سمجھ سکو تو کہوں قضا و قدر زمانی سمجھ سکو تو کہوں وجود آئنہ خانوں کا ہے فنا انجام قضائے چرخ دخانی سمجھ سکو تو کہوں جبین وقت کی تحریر میں نہاں کیا ہے خرد کی زہر فشانی سمجھ سکو تو کہوں قضا کی گود میں ہے حسرتوں کا گہوارہ زبان رمز نہانی سمجھ سکو تو کہوں بشر کے دیدۂ ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    احسن تقویم

    بستان‌ وفا دہر میں آباد ہے ہم سے دن رات زمانے کو خدا یاد ہے ہم سے تاریخ جنوں خون سے کی ہم نے نگارش آفاق ہیں ہر مسند ارشاد ہے ہم سے روشن کیا ظلمات میں قندیل ہنر کو صحرا میں چمن نور کا آباد ہے ہم سے ہم جنت پرویز کے ہیں حسن تفاخر شیریں کی طلب تیشۂ فرہاد ہے ہم سے سانچے میں غم و درد کے ...

    مزید پڑھیے

    حق کیش کی فریاد

    تحسین کے طالب نہیں اوصاف خداداد آفاق ہلا دیتی ہے حق کیش کی فریاد آباد کہاں حلقۂ شعری کی فضا میں بت خانۂ مانی کہ صنم خانۂ بہزاد مٹ جائے گا ایوان تفاخر کا تکلف یک شعلہ‌ٔ جوالہ ہے آہ دل ناشاد ضرغام ہے روباہ کے زرین قفس میں آزاد ہیں پابند گرفتار ہیں آزاد غازی نے کہا لوٹ لو بت ...

    مزید پڑھیے

    طرحدار کہاں سے لاؤں

    جھوٹ کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں رقص‌ بے معنی کی جھنکار کہاں سے لاؤں ڈھونڈ کے حیلۂ تکذیب برائے انصاف بے محابا سر دربار کہاں سے لاؤں بے خبر عشق سے ہیں آج ریاکار شیوخ جذب منصور سر دار کہاں سے لاؤں بیچ کر چادر زہرا کو سجاتا فردوس ریشمی مکر کی دستار کہاں سے لاؤں موت کی گود میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    نقش بردیوار

    متاع درد کو صاحب شعور کھو بیٹھے ثبات عزم کو مرد غیور کھو بیٹھے نظر سے محو ہے ام‌ الکتاب کی تفسیر حضور معنیٔ غیب و ظہور کھو بیٹھے گیا جو ہاتھ سے ایمان تو تحیر کیا وفور عیش میں تخت و قصور کھو بیٹھے دل و دماغ سے رخصت جہاد کا جذبہ سبیل حق کے ضروری امور کھو بیٹھے خودی سے باقی تھی مذہب ...

    مزید پڑھیے

    خنجر تلاش کرتا ہے

    بشر رموز مقدر تلاش کرتا ہے قضاوقدر کا محور تلاش کرتا ہے فقیہ شہر صنم‌ خانۂ سیاست میں صراط دین کا رہبر تلاش کرتا ہے خدا کو چھوڑ کے جمہور کا ہوس پیشہ سکون قلب فلک پر تلاش کرتا ہے مذاق‌ عدل سے بیگانہ ہے مگر انسان فساد خانہ میں یاور تلاش کرتا ہے پئے نجات وطن میں بہ فیض آزادی شریف ...

    مزید پڑھیے

تمام