بشیر مہتاب کی غزل

    ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں

    ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں اور تیری امان رکھتے ہیں چند اشکوں کے واسطے صاحب تیری باتوں کا مان رکھتے ہیں تم گزرتے ہو اجنبی بن کر ہم تو دل پر چٹان رکھتے ہیں جو بھی ہیں ہم بس اک ہمیں ہیں ہم دوست کیا کیا گمان رکھتے ہیں میٹھی باتوں سے کیا انہیں مطلب ہر گھڑی سینا تان رکھتے ہیں کتنے ...

    مزید پڑھیے

    رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی ادھر ہو جائیں گے

    رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی ادھر ہو جائیں گے تم سے بچھڑیں گے اگر تو در بہ در ہو جائیں گے زندگانی کے سفر میں لطف ہوگا تب نصیب ہم خیال و ہم نوا جب ہم سفر ہو جائیں گے آسمانوں کا سفر ہم طے کریں گے ایک روز جب ہمارے حوصلوں میں بال و پر ہو جائیں گے سادگی یوں ہی اگر لادے رہے تو ایک دن سب ...

    مزید پڑھیے

    سہانے سپنے آئے ہیں

    سہانے سپنے آئے ہیں لبھانے سپنے آئے ہیں مجھے منزل کی دعوت ہے بلانے سپنے آئے ہیں مری بیدار آنکھوں کو سجانے سپنے آئے ہیں میں اک مدت سے سویا تھا جگانے سپنے آئے ہیں مجھے پانے تم آئے ہو گنوانے سپنے آئے ہیں یہ سپنے جا نہیں سکتے چرانے سپنے آئے ہیں یہ ارماں پھر سے توڑیں گے دکھانے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا

    جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا تب سے مرے نصیب کا نقشہ بدل گیا شیریں تھا کتنا آپ کا انداز گفتگو دو چار سکے آتے ہی لہجہ بدل گیا کس کی زبان سے مجھے دیکھو خبر مجھے کیسے مرے حریف کا چہرہ بدل گیا ان کے بدلنے کا مجھے افسوس کچھ نہیں افسوس یہ ہے اپنا ہی سایہ بدل گیا جب سے بڑوں کی گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ آنے کے ان کے بہانے بھی دیکھے

    نہ آنے کے ان کے بہانے بھی دیکھے بڑے سنگ دل وہ زمانے بھی دیکھے ادھر بلبلیں رو رہی ہیں قفس کو کہ صیاد گاتے ترانے بھی دیکھے غموں کو بھلانے جو نکلے ہیں گھر سے اسی دھن میں کچھ بادہ خانے بھی دیکھے نہ پایا انہیں ہو کے مایوس لوٹے سبھی ہم نے ان کے ٹھکانے بھی دیکھے کبھی آئے گا وقت ...

    مزید پڑھیے

    سب کی موجودگی سمجھتا ہے

    سب کی موجودگی سمجھتا ہے دل کسی کی کمی سمجھتا ہے ایک ہی شخص سے میں واقف ہوں جو مجھے اجنبی سمجھتا ہے گو مجھے جانتا نہیں لیکن وہ مری شاعری سمجھتا ہے وصل کے اشک ہجر کے آنسو وہ نمی کو نمی سمجھتا ہے وہی میری زباں سے ہے واقف جو مری خامشی سمجھتا ہے آپ کے سامنے میں خوش ہوں مگر میرے دکھ ...

    مزید پڑھیے

    مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے

    مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے کچھ تو ہے جو کہا نہیں مجھ سے حق نہیں دوستی کا ایسا کوئی جو کہ اس کو ملا نہیں مجھ سے دل ہی دل میں وہ بغض رکھتا ہے جو بظاہر خفا نہیں مجھ سے کچھ تو ہوگا ضرور اس کا سبب وہ جو اب تک لڑا نہیں مجھ سے لاکھ پیچھا چھڑانا چاہا مگر غم ہوا ہی جدا نہیں مجھ سے کیسے رہ ...

    مزید پڑھیے

    اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ

    اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ گزرے تمام عمر مری آپ ہی کے ساتھ جب ہاتھ دوستی کا بڑھایا خوشی کے ساتھ اس نے مجھے قبول کیا خوش دلی کے ساتھ دل سے کیا ہے یاد اسے میں نے جب کبھی اظہار ہجر کرتی ہیں آنکھیں نمی کے ساتھ اک بار میرے یار نے ایسا کیا مذاق اللہ رے نہ ہو کبھی ایسا کسی ...

    مزید پڑھیے

    آج کل کے شباب دیکھے ہیں

    آج کل کے شباب دیکھے ہیں سارے خانہ خراب دیکھے ہیں پھول جیسے حسین چہرے بھی ہائے سہتے عذاب دیکھے ہیں عشق کی راہ میں وہ لٹتے ہوئے ہم نے لاکھوں جناب دیکھے ہیں ہے یہ الفت بھی کیا بلا صاحب اس میں جھکتے نواب دیکھے ہیں ایک اک پل کو یاد رکھتے تھے وہ تمہارے حساب دیکھے ہیں تم ہٹا دو یہ ...

    مزید پڑھیے

    چلے جانا مگر سن لو مرے دل میں یہ حسرت ہے

    چلے جانا مگر سن لو مرے دل میں یہ حسرت ہے فقط اک بار ہی کہہ دو ہمیں تم سے محبت ہے یہ موسم بھی سہانا ہے تری یادوں کے میلے ہیں ترے بن ایک بھی لمحہ بتا لینا قیامت ہے برا کہتا ہے مجھ کو یہ زمانہ میں نے مانا ہے نہ جانے کیوں اسے تجھ سے نہیں کوئی شکایت ہے اچانک یوں جو مجھ سے بد گماں تو ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2