بشیر مہتاب کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں

    ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں اور تیری امان رکھتے ہیں چند اشکوں کے واسطے صاحب تیری باتوں کا مان رکھتے ہیں تم گزرتے ہو اجنبی بن کر ہم تو دل پر چٹان رکھتے ہیں جو بھی ہیں ہم بس اک ہمیں ہیں ہم دوست کیا کیا گمان رکھتے ہیں میٹھی باتوں سے کیا انہیں مطلب ہر گھڑی سینا تان رکھتے ہیں کتنے ...

    مزید پڑھیے

    رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی ادھر ہو جائیں گے

    رخ تمہارا ہو جدھر ہم بھی ادھر ہو جائیں گے تم سے بچھڑیں گے اگر تو در بہ در ہو جائیں گے زندگانی کے سفر میں لطف ہوگا تب نصیب ہم خیال و ہم نوا جب ہم سفر ہو جائیں گے آسمانوں کا سفر ہم طے کریں گے ایک روز جب ہمارے حوصلوں میں بال و پر ہو جائیں گے سادگی یوں ہی اگر لادے رہے تو ایک دن سب ...

    مزید پڑھیے

    سہانے سپنے آئے ہیں

    سہانے سپنے آئے ہیں لبھانے سپنے آئے ہیں مجھے منزل کی دعوت ہے بلانے سپنے آئے ہیں مری بیدار آنکھوں کو سجانے سپنے آئے ہیں میں اک مدت سے سویا تھا جگانے سپنے آئے ہیں مجھے پانے تم آئے ہو گنوانے سپنے آئے ہیں یہ سپنے جا نہیں سکتے چرانے سپنے آئے ہیں یہ ارماں پھر سے توڑیں گے دکھانے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا

    جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا تب سے مرے نصیب کا نقشہ بدل گیا شیریں تھا کتنا آپ کا انداز گفتگو دو چار سکے آتے ہی لہجہ بدل گیا کس کی زبان سے مجھے دیکھو خبر مجھے کیسے مرے حریف کا چہرہ بدل گیا ان کے بدلنے کا مجھے افسوس کچھ نہیں افسوس یہ ہے اپنا ہی سایہ بدل گیا جب سے بڑوں کی گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ آنے کے ان کے بہانے بھی دیکھے

    نہ آنے کے ان کے بہانے بھی دیکھے بڑے سنگ دل وہ زمانے بھی دیکھے ادھر بلبلیں رو رہی ہیں قفس کو کہ صیاد گاتے ترانے بھی دیکھے غموں کو بھلانے جو نکلے ہیں گھر سے اسی دھن میں کچھ بادہ خانے بھی دیکھے نہ پایا انہیں ہو کے مایوس لوٹے سبھی ہم نے ان کے ٹھکانے بھی دیکھے کبھی آئے گا وقت ...

    مزید پڑھیے

تمام