ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں
ہم ہتھیلی پہ جان رکھتے ہیں اور تیری امان رکھتے ہیں چند اشکوں کے واسطے صاحب تیری باتوں کا مان رکھتے ہیں تم گزرتے ہو اجنبی بن کر ہم تو دل پر چٹان رکھتے ہیں جو بھی ہیں ہم بس اک ہمیں ہیں ہم دوست کیا کیا گمان رکھتے ہیں میٹھی باتوں سے کیا انہیں مطلب ہر گھڑی سینا تان رکھتے ہیں کتنے ...