لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے
لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے اس نے مٹھی میں چھپا رکھے ہیں گوہر سارے زخم دل جاگ اٹھے پھر وہی دن یار آئے پھر تصور پہ ابھر آئے وہ منظر سارے تشنگی میری عجب ریت کا منظر نکلی میرے ہونٹوں پہ ہوئے خشک سمندر سارے اس کو غمگین جو پایا تو میں کچھ کہہ نہ سکا بجھ گئے میرے دہکتے ہوئے تیور ...