Bashir Farooqi

بشیر فاروقی

بشیر فاروقی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے

    لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے اس نے مٹھی میں چھپا رکھے ہیں گوہر سارے زخم دل جاگ اٹھے پھر وہی دن یار آئے پھر تصور پہ ابھر آئے وہ منظر سارے تشنگی میری عجب ریت کا منظر نکلی میرے ہونٹوں پہ ہوئے خشک سمندر سارے اس کو غمگین جو پایا تو میں کچھ کہہ نہ سکا بجھ گئے میرے دہکتے ہوئے تیور ...

    مزید پڑھیے

    کر گیا میرے دل و جاں کو معطر کوئی

    کر گیا میرے دل و جاں کو معطر کوئی چھو کے اس طرح سے گزرا مجھے اکثر کوئی جتنی نظریں تھیں اسی شخص میں الجھی ہوئی تھیں جا رہا تھا سر بازار سنبھل کر کوئی کون سا حادثہ گزرا نہیں اس پر اس بار اور وہ ہے کہ شکایت نہیں لب پر کوئی دل کو دل ان کی نگاہوں نے بنایا ورنہ ایسا بے درد تھا دل جیسے ...

    مزید پڑھیے

    شہر فصل گل سے چل کر پتھروں کے درمیاں

    شہر فصل گل سے چل کر پتھروں کے درمیاں زندگی آ جا کبھی ہم بے گھروں کے درمیاں میں ہوں وہ تصویر جس میں حادثے بھرتے ہیں رنگ خال و خط کھلتے ہیں میرے خنجروں کے درمیاں پہلے ہم نے گھر بنا کر فاصلے پیدا کیے پھر اٹھا دیں اور دیواریں گھروں کے درمیاں عہد حاضر میں اخوت کا تصور ہے مگر تذکروں ...

    مزید پڑھیے

    میں جتنی دیر تری یاد میں اداس رہا

    میں جتنی دیر تری یاد میں اداس رہا بس اتنی دیر مرا دل بھی میرے پاس رہا عجب سی آگ تھی جلتا رہا بدن سارا تمام عمر وہ ہونٹوں پہ بن کے پیاس رہا مجھے یہ خوف تھا وہ کچھ سوال کر دے گا میں دیکھ کر بھی اسے اس سے نا شناس رہا تمام رات عجب انتشار میں گزری تصورات میں دہشت رہی ہراس رہا گلے لگا ...

    مزید پڑھیے

    اس کی نظر کا مجھ پہ کچھ ایسا اثر ہوا

    اس کی نظر کا مجھ پہ کچھ ایسا اثر ہوا دل تھا صدف مثال برنگ گہر ہوا وہ شوخیاں تھیں اور نہ وہ رنگ روپ تھا کل میں بہت اداس اسے دیکھ کر ہوا ایثار اور وفا کی مرے داستاں یہ ہے جب بھی وطن پہ وار ہوئے میں سپر ہوا وہ حادثہ تو کوئی بڑا حادثہ نہ تھا یہ اور بات دل پہ زیادہ اثر ہوا ایسا بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام