بشیر بدر کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    آہن میں ڈھلتی جائے گی اکیسویں صدی

    آہن میں ڈھلتی جائے گی اکیسویں صدی پھر بھی غزل سنائے گی اکیسویں صدی بغداد دلی ماسکو لندن کے درمیاں بارود بھی بچھائے گی اکیسویں صدی جل کر جو راکھ ہو گئیں دنگوں میں اس برس ان جھگیوں میں آئے گی اکیسویں صدی تہذیب کے لباس اتر جائیں گے جناب ڈالر میں یوں نچائے گی اکیسویں صدی لے جا ...

    مزید پڑھیے

    اداس رات ہے کوئی تو خواب دے جاؤ

    اداس رات ہے کوئی تو خواب دے جاؤ مرے گلاس میں تھوڑی شراب دے جاؤ بہت سے اور بھی گھر ہیں خدا کی بستی میں فقیر کب سے کھڑا ہے جواب دے جاؤ میں زرد پتوں پر شبنم سجا کے لایا ہوں کسی نے مجھ سے کہا تھا حساب دے جاؤ ادب نہیں ہے یہ اخبار کے تراشے ہیں گئے زمانوں کی کوئی کتاب دے جاؤ پھر اس کے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو انگاروں کے لب چوم کے سو جائیں گے

    اب تو انگاروں کے لب چوم کے سو جائیں گے ہم وہ پیاسے ہیں جو دریاؤں کو ترسائیں گے خواب آئینے ہیں آنکھوں میں لیے پھرتے ہو دھوپ میں چمکیں گے ٹوٹیں گے تو چبھ جائیں گے صبح تک دل کے دریچوں کو کھلا رہنے دو درد گمراہ فرشتے ہیں کہاں جائیں گے نیند کی فاختہ سہمی ہوئی ہے آنکھوں میں تیر یادوں ...

    مزید پڑھیے

    سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں

    سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں بس ذرا وفا کم ہے تیرے شہر والوں میں پہلی بار نظروں نے چاند بولتے دیکھا ہم جواب کیا دیتے کھو گئے سوالوں میں رات تیری یادوں نے دل کو اس طرح چھیڑا جیسے کوئی چٹکی لے نرم نرم گالوں میں یوں کسی کی آنکھوں میں صبح تک ابھی تھے ہم جس طرح رہے شبنم پھول ...

    مزید پڑھیے

    میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا

    میں کب تنہا ہوا تھا یاد ہوگا تمہارا فیصلہ تھا یاد ہوگا بہت سے اجلے اجلے پھول لے کر کوئی تم سے ملا تھا یاد ہوگا بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں کوئی آنسو گرا تھا یاد ہوگا اداسی اور بڑھتی جا رہی تھی وہ چہرہ بجھ رہا تھا یاد ہوگا وہ خط پاگل ہوا کے آنچلوں پر کسے تم نے لکھا تھا یاد ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 قصہ (Latiife)

    راحت کا رنگ

    مؤناتھ بھنجن میں مشاعرہ ہورہا تھا ۔ بشیربدر نظامت کررہے تھے ۔ راحت اندوری ‘ جن کا رنگ گہرا سانولا سلونا ہے ، ان کی سرمستی کا دور تھا ، مائیک پر آتے ہی بولے۔ ’’حضرات !میں کل سے بہت خوش ہوں۔ دراصل اپنے رنگ کی وجہ سے شرمندہ شرمندہ رہتا تھا، لیکن بابو جگجیون رام نائب وزیر اعظم کی ...

    مزید پڑھیے

    اعظم گڑھ کے سامعین ، بیکل ، وسیم اور بشیر کی پریشانی

    اعظم گڑھ کے ایک قصبہ میں سامعین کا یہ موڈ ہوگیا کہ پرانی غزل پر پرانا کلام نہیں سنیں گے ۔بیکل اتساہی اور وسیم بریلوی جتنی غزلیں انہیں یاد تھیں‘ سب کا پہلا مصرعہ سنانے لگے اور مجمع سے آواز آتی رہی کہ سنی ہوئی ہے ۔ آخر کار ان لوگوں نے مہلت مانگی کہ جائے قیام سے اپنی اپنی بیاضیں لے ...

    مزید پڑھیے

    شاعری کے تارا مسیح اور امروہہ کے بھٹو

    امروہہ میں مشاعرہ بہت سکون سے چل رہا تھا ۔ شاعر بھی مطمئن اور سننے والے بھی خوش کہ بیچ مجمع سے ایک بہت معقول شخصیت والے صاحب اٹھے اور کھڑے ہوکر عادل لکھنوی کی طرف اشارہ کرکے بولے۔ ’’ڈاکٹر صاحب،وہ شاعر جن کی صورت تارا مسیح(جس جلاد نے وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کو ...

    مزید پڑھیے

    عیب دار کی قربانی

    جھریا (دھنباد) بہار میں جناب کنور مہندر سنگھ بیدی کی نظامت میں مشاعرہ ہورہا تھا۔مرحوم ناظرخیامی نے اپنے مزاحیہ کلام اور اس سے بھی بہتر گفتگو سے مشاعرہ لوٹ لیا۔ اس کے بعد کنور صاحب خود کھڑے ہوئے اور فرمایا۔ ’’حضرات ناظرنے اپنے فن سے دلوں پر فتح پائی ہے ۔ آپ سب زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    کنور کی دو آنکھیں

    نینی تال کلب میں مشاعرہ ہورہاتھا اور نظامت کررہے تھے جناب کنور مہندر سنگھ بیدی سحر۔ مشاعرے کے اختتام پر جب بشیر بدر اور وسیم بریلوی پڑھنے کے لئے باقی رہ گئے تو انہوں نے اپنی محبت کا اظہار کیا : ’’یہ میری دونوں آنکھیں ہیں ۔ میں کس کو پہلے بلاؤں اور کس کو بعد میں ۔‘‘ بشیربدر خود ...

    مزید پڑھیے