Basheeruddin Raaz

بشیر الدین راز

بشیر الدین راز کی غزل

    مبتلائے عتاب ہیں ہم لوگ

    مبتلائے عتاب ہیں ہم لوگ اک اسیر عذاب ہیں ہم لوگ اپنے دل کو عتاب ہیں ہم لوگ خود سراسر عذاب ہیں ہم لوگ اپنی بربادی اپنے ہاتھوں کی کیسے خانہ خراب ہیں ہم لوگ اپنا کوئی بھی تو جواب نہیں خود ہی اپنے جواب ہیں ہم لوگ کاش ناکامیاں ہوں پے در پے سمجھو کہ کامیاب ہیں ہم لوگ کہہ رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    جلووں کا ان کے دل کو طلبگار کر دیا

    جلووں کا ان کے دل کو طلبگار کر دیا اے شوق کس بلا میں گرفتار کر دیا اک ہو گیا اضافہ مری زندگی میں اور تم نے جو دل کو مائل آزار کر دیا دل کی مجھے خبر ہے نہ دل کو مری خبر ملتے ہی آنکھ کیا نگہ یار کر دیا دل بستگی کے واسطے دل کو لگایا تھا امید حسرتوں نے اک آزار کر دیا رکھ لی جنوں نے ...

    مزید پڑھیے

    دل جو امیدوار ہوتا ہے

    دل جو امیدوار ہوتا ہے تیر غم کا شکار ہوتا ہے جب ترا انتظار ہوتا ہے دل مرا بے قرار ہوتا ہے یہ ہی فصل جنوں کی ہے تمہید پیرہن تار تار ہوتا ہے آنکھ ملتے ہی اس ستم گر سے تیر سینے کے پار ہوتا ہے مسکراہٹ لبوں پہ ہے ان کے دل مرا اشک بار ہوتا ہے اس کا کرتے ہیں اعتبار کہ جو قابل اعتبار ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی مدتیں اے دل حزیں نہ پیام ہے نہ سلام ہے

    ہوئی مدتیں اے دل حزیں نہ پیام ہے نہ سلام ہے کہ اسی کو کہتے ہیں دوستی کہ اسی کا دوستی نام ہے کبھی جائے باد صبا ادھر تو یہ کہنا اس کی بھی ہے خبر بجز ایک غم کے سوا ترے جسے کھانا پینا حرام ہے تو سکون و صبر مٹائے جا غم عشق مجھ کو رلائے جا ہو تڑپ تڑپ کے سحر مجھے یہی درد دل ترا کام ہے میں ...

    مزید پڑھیے