Basheer Munzir

بشیر منذر

اردو اور پنجابی کے معروف شاعر۔ غزل اور نظم کے علاوہ دونوں زبانوں میں گیت بھی لکھے

A well-known Urdu and Punjabi poet, also wrote geet in both the languages

بشیر منذر کی غزل

    ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے

    ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے دل کسی صورت تو سنبھلے دل کسی صورت تو بہلے زندگی کے راستے میں دو گھڑی کا ساتھ ہے یہ اپنے من کی میں بھی کہہ لوں اپنے من کی تو بھی کہہ لے گویا زندہ رہنا بھی اک جرم تیرے شہر میں تھا ہم ہر اک آہٹ پہ لرزے ہم ہر اک دھڑکن پہ دہلے اب تو تا حد نظر ...

    مزید پڑھیے

    مثل نمرود ہر اک شخص خدائی مانگے

    مثل نمرود ہر اک شخص خدائی مانگے دل وہ پاگل ہے کہ خلقت کی بھلائی مانگے ہم ہیں مجرم تو عدالت میں بلایا ہوتا بول سکتے ہیں اگر کوئی صفائی مانگے کتنی سرکش ہے تمنا کہ حضوری چاہے کتنا بے باک ہے نالہ کہ رسائی مانگے شوق چاہے کہ ابھی اور بگولے اٹھیں وسعت دشت مری آبلہ پائی مانگے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دم بخود ہے چاندنی چپ چاپ ہیں اشجار بھی

    دم بخود ہے چاندنی چپ چاپ ہیں اشجار بھی آج کی شب تھم گئی کیوں وقت کی رفتار بھی زیست کی ناؤ نہ جانے کس کنارے جا لگے ملگجی سی دھند ہے اس پار بھی اس پار بھی دل کی باتیں کہنے والے اور آہستہ ذرا گوش بر آواز ہے کوئی پس دیوار بھی آنسوؤں کا ابر وہ برسا کہ سب کچھ بہہ گیا حسرتوں کے شہر بھی ...

    مزید پڑھیے

    اچھے کبھی برے ہیں حالات آدمی کے

    اچھے کبھی برے ہیں حالات آدمی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں دن رات آدمی کے رخصت ہوئے تو جانا سب کام تھے ادھورے کیا کیا کریں جہاں میں دو ہات آدمی کے مٹی سے وہ اٹھا ہے مٹی میں جا ملے گا اڑتے پھریں گے اک دن ذرات آدمی کے اک آگ حسرتوں کی سوچوں کا اک سمندر کیا کیا وبال یا رب ہیں ساتھ آدمی ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ اک سائباں تو رہنے دے

    سر پہ اک سائباں تو رہنے دے جل گیا گھر دھواں تو رہنے دے سوچتا ہوں کہ میں بھی زندہ ہوں مجھ کو اتنا گماں تو رہنے دے رخ ہوا کا بدل ہی جائے گا بادباں پر فشاں تو رہنے دے گرد اتنی اڑا نہ راہوں میں پاؤں کے کچھ نشاں تو رہنے دے آنکھ سے چھن گئے سبھی منظر لب پہ اک داستاں تو رہنے دے منزلوں ...

    مزید پڑھیے

    حیراں ہے زمانے میں کسے اپنا کہے دل

    حیراں ہے زمانے میں کسے اپنا کہے دل چہرے تو ہیں گل رنگ مگر کھوٹ بھرے دل کس سمت لیے جاتا ہے یہ دور ترقی دھاتوں کے ہوئے جسم تو پتھر کے بنے دل غنچہ ہے تو چٹکے وہ ستارا ہے تو چمکے بیتاب ہے سینے میں دھڑکنے کے لیے دل ویراں‌ کدۂ دہر میں کیا رکھا ہے منذرؔ کچھ درد کے افسانے تو کچھ ٹوٹے ...

    مزید پڑھیے

    زخم کھا کے خنداں ہیں پیرہن دریدہ ہم

    زخم کھا کے خنداں ہیں پیرہن دریدہ ہم زندگی کا نوحہ ہم وقت کا قصیدہ ہم جانے طبع کے ہاتھوں کون گھاٹ اتریں گے شہر سے گریزاں ہم دشت سے رمیدہ ہم زندگی کی آنکھوں میں رات دن کھٹکتے ہیں خس جو ہیں تو لا ثانی خار ہیں تو چیدہ ہم برگ برگ تازہ ہے زخم زخم رستا ہے موسم بہاراں میں شاخ نو بریدہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر روز ہی دن بھر کے جھمیلوں سے نمٹ کے

    ہر روز ہی دن بھر کے جھمیلوں سے نمٹ کے رو لیتے ہیں ہم رات کے آنچل سے لپٹ کے ہم کون ہیں کیوں بیٹھے ہیں یوں راہ گزر پر پوچھا نہ کسی اک بھی مسافر نے پلٹ کے کیا کیا تھے مرے دل کے صحیفے میں مضامیں دیکھے نہ کسی نے مرے اوراق الٹ کے پھرتے رہے آوارہ خیالات کی صورت کیا چیز تھی ہم جس کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    ہوگا کیا چاند نگر سوچتے ہیں

    ہوگا کیا چاند نگر سوچتے ہیں ہم بعنوان دگر سوچتے ہیں اپنا ظاہر میں کوئی جرم نہ تھا کیوں ہوئے شہر بدر سوچتے ہیں شاخ در شاخ ہیں گم سم طائر سر کو نیہوڑائے شجر سوچتے ہیں کوئی بتلائے یہ کیا وادی ہے دم بخود کوہ حجر سوچتے ہیں جانے کیوں مجھ سے بچھڑ کر منذرؔ وہ بھی مانند‌ بشر سوچتے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بچھڑ کر رہ گیا جانے بھری برسات میں

    کیا بچھڑ کر رہ گیا جانے بھری برسات میں ایک کوئل کوکتی ہے آم کے باغات میں سوچ میں گم فاختہ بیٹھی ہوئی ہے شاخ پر باز ہے اوپر تو نیچے اک شکاری گھات میں وقت کے پنچھی کو اڑنا تھا بالآخر اڑ گیا آڑی ترچھی کچھ لکیریں ہیں فقط اب ہاتھ میں کوئی جیتا ہے جیے گر کوئی مرتا ہے مرے آج کے انساں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2