Baqar Agah Vellori

باقر آگاہ ویلوری

جنوبی ہند کے کلاسکی شاعر

Prominent classical poet of South India

باقر آگاہ ویلوری کی غزل

    اگرچہ دل کو لے ساتھ اپنے آیا اشک مرا

    اگرچہ دل کو لے ساتھ اپنے آیا اشک مرا نگاہ میں تری ہرگز نہ بھایا اشک مرا میں تیرے ہجر میں جینے سے ہو گیا تھا اداس پہ گرم جوشی سے کیا کیا منایا اشک مرا حذر ضروری ہے اے سرو ناز اس سے تجھے کہ آبشار مژہ کو بہایا اشک مرا ہوا ہے کون سے خورشید رو سے گرم اتنا کہ میرے دل کو جو ایسا جلایا ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے اشک سے یہ خون ناب آنکھوں میں

    نہیں ہے اشک سے یہ خون ناب آنکھوں میں بھرا ہے رنگ سے تیرے شہاب آنکھوں میں کہاں نکل سکے آنسو نظر کو جائے نہیں رکھا ہوں شکل کو تیری میں داب آنکھوں میں الوہی کس کی تجلی سے ہو گیا ہوں دو چار جھمک رہا ہے سدا ماہتاب آنکھوں میں ہوئے ہیں جب سے وہ کیف نگہ کے آئنہ دار بجائے اشک بھری ہے ...

    مزید پڑھیے

    لب جاں بخش کے میٹھے کا تیرے جو مزہ پایا

    لب جاں بخش کے میٹھے کا تیرے جو مزہ پایا تو چشمہ زندگی کا اپنی لبریز بقا پایا نہ ہوئے کیوں بصد جاں دل مرا مفتوں ترا جاناں کہ ہر جلوے میں تیرے یک کرشمہ میں جدا پایا دوبالا کیوں نہ ہو نشہ دل حیراں کی حیرت کا جو تجھ کو سب میں اور تیرے میں سب کو برملا پایا تری اک گردش مژگاں سے یوں بے ...

    مزید پڑھیے

    زخم اس سوکے کی کاری ہے خدا خیر کرے

    زخم اس سوکے کی کاری ہے خدا خیر کرے لوہو سیلاب سا جاری ہے خدا خیر کرے سیل صہبا کی مرے سر سے گزر گئی یہ ہنوز چشم میں تیری خماری ہے خدا خیر کرے سیر ہوں ہستئ موہوم سے اس طرح کہ اب عدم اس جی کی پیاری ہے خدا خیر کرے کس کے جلوہ کا ہوں زخمی کہ لب زخم کے بیچ خندۂ صبح بہاری ہے خدا خیر ...

    مزید پڑھیے

    رہتا ہے زلف یار مرے من سے من لگا

    رہتا ہے زلف یار مرے من سے من لگا اے ناگ ترے ہاتھ یہ کیا خوب من لگا دیکھا ہے جن نے روئے دل افروز کو ترے بے شک نظر میں باغ ارم اس کی بن لگا سرسبز نت رکھیں گے انہیں میرے اشک و آہ اے نو بہار حسن جو چاہے چمن لگا سینہ سپر کر آؤں گا کوچے میں میں ترے گرچہ رقیب بیٹھے ہیں واں تن سے تن ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں

    کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں جب اس طرح عدم کا بھی میں ناقبول ہوں کیا خوب میرے بخت کی منڈوے چڑھی ہے بیل نا باغ نہ بہار نہ کانٹا نا پھول ہوں اس عشق میں ہی کٹ گئی سب عمر پر ہنوز نا لائق فراق نا باب وصول ہوں طالع کی میرے دیکھیے پھولی ہے کیا بہار انواع خار خار سے میں جوں ببول ...

    مزید پڑھیے

    شاہد غیب ہویدا نہ ہوا تھا سو ہوا

    شاہد غیب ہویدا نہ ہوا تھا سو ہوا حسن پر آپ نے شیدا نہ ہوا تھا سو ہوا غمزۂ شوخ سیہ مست ترا مژگاں سے قتل عاشق پہ صف آرا نہ ہوا تھا سو ہوا ہنس کے وہ غنچہ دہن میری جگر خواری پر کہہ دیا تیرا دلاسا نہ ہوا تھا سو ہوا رشتۂ صاف نگہ میں ہو مسلسل آنسو سینۂ یار میں مالا نہ ہوا تھا سو ہوا سر ...

    مزید پڑھیے

    محو فریاد ہو گیا ہے دل

    محو فریاد ہو گیا ہے دل آہ برباد ہو گیا ہے دل سینہ کادی میں اپنے ناخن سے رشک فرہاد ہو گیا ہے دل دیکھتے دیکھتے ستم تیرا سخت ناشاد ہو گیا ہے دل کرتے ہی کرتے تیرے قد کا خیال مثل شمشاد ہو گیا ہے دل ہو کے پابند تیرے کاکل سے سر سے آزاد ہو گیا ہے دل الفت اہل بیت سے آگاہؔ حیدرآباد ہو ...

    مزید پڑھیے

    دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو

    دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو اس لیے بن بنا کے آتے ہو عشق بن ہم تو کچھ گنہ نہ کیا بے گناہوں کو کیوں ستاتے ہو کوئی ایسا معاملہ نہ سنا نہ تو آتے ہو نا بلاتے ہو باوجود اس جفا کے پیارے تم کس قدر میرے من کو بھاتے ہو ہم تو اول سے مست ہیں آگاہؔ پھر ترانے یہ کیوں سناتے ہو

    مزید پڑھیے

    دل میں دل دار نہاں تھا مجھے معلوم نہ تھا

    دل میں دل دار نہاں تھا مجھے معلوم نہ تھا ادھر ادھر میں دواں تھا مجھے معلوم نہ تھا سر بسر انفس و آفاق میں ہے اس کا ظہور پردہ اس رخ کا عیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا سہل سمجھا تھا میں حالاں کہ یہ عشق ظالم وقف خونین جگراں کا تھا مجھے معلوم نہ تھا بعد مدت دل گمراہ سے میں نے جو ملا کہا رو ...

    مزید پڑھیے