Balwant Singh

بلونت سنگھ

ممتاز ترقی پسند فکشن نویس۔

Noted progressive fiction writer.

بلونت سنگھ کی رباعی

    آبشار

    اگر کبھی دہرہ دون جانے کا اتفاق ہو تو آپ کا میزبان آپ کو سنسل دھارا نامی مقام دیکھنے کی دعوت ضرور دے گا اور آپ انکار ہر گز نہ کیجئے گا۔ سنا ہے کہ اب وہاں بسیں جانے لگی ہیں، لیکن پہلے دہرہ دون سے راجپور قصبے تک کوئی آٹھ میل کا سفر لاری میں طے کر پڑتا تھا اور سنسل دھارا تک پہنچنے کے ...

    مزید پڑھیے

    باندھ

    شام اونگھ رہی تھی۔ وقت زیادہ نہیں ہوا تھا، لیکن آکاش میں دفعتاً کالی گھٹا چھا جانے سے گہری شام کا دھوکا ہونے لگا تھا۔ وسیع گھٹا دبے پاؤں آئی اور پھر نیلے آکاش پر اپنے گہرے مٹیالے رنگ کا پلستر کر دیا۔ یہ گھٹا اپنی جھولی میں ہوا کا ایک جھونکا تک نہیں لائی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ...

    مزید پڑھیے

    تیسرا سگریٹ

    جب دیو راج نے دیکھا کہ سب ہمہ تن گوش بنے بیٹھے ہیں تو اس نے منہ قدرے اوپر کو اٹھا کر سگریٹ کا دھواں ایک فرّاٹے کے ساتھ چھوڑنا شروع کیا۔۔۔ اور ہم اس کے گول منہ میں سے دھواں تیزی سے نکلتے اور فضا میں تحلیل ہوتے دیکھتے رہے۔۔۔ یہ اس کی مخصوص عادت تھی کہ بات شروع کی اور جب دوست متوجہ ...

    مزید پڑھیے

    کٹھن ڈگریا

    رکھی رام دکان سے واپس آ رہاتھا۔ صورت سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ اس وقت کوئی مزےدار بات سوچ رہا ہے۔ ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیل رہی تھی۔ چلتے چلتے جب اسے سگریٹ جلانے کی خواہش محسوس ہوئی تو اسے خیال آیا کہ ماچس تو دکان پرہی رہ گئی ہے۔ خیر کوئی مضائقہ نہیں۔ اب وہ گھر کے قریب پہنچ چکا ہے۔ وہ ...

    مزید پڑھیے

    سزا

    یہ کہانی پنجاب کے ایک گاؤں سے وابستہ ہے۔ چھوٹا سا گاؤں تھا۔ دو ایک حویلیوں کو چھوڑ کر باقی تمام مکانات گارے کے بنے ہوئے تھے۔ وہی جوہڑ، وہی ببول، شرینہہ اور بیریوں کے درخت، وہی گھنے پیپل کے تلے روں روں کرتے ہوئے رہٹ، وہی صبح کے وقت کنوؤں پرکنواریوں کے جمگھٹ، دوپہر کے وقت بڑے ...

    مزید پڑھیے

    گرنتھی

    ’’ست نام۔‘‘ یہ الفاظ حسب معمول گرنتھی جی کے منہ سے نکلے اور ان کے قدم رک گئے۔ لیکن ان کے کچھے کا لٹکتا ہوا ازاربند گھٹنوں کے قریب جھولتا رہا۔ ’’گرنتھی جی! تم کو سومرتبہ کہا ہے کہ یوں دندناتے ہوئے اندر نہ بڑھے آیا کرو۔ ذرا پرے کھڑے رہا کرو۔ کسی وقت آدمی نامعلوم کیسی حالت میں ...

    مزید پڑھیے

    دودھ بھری گلیاں

    شام کی سرمئی زلفیں آسمان کی بے کراں وسعتوں میں لہرا گئیں۔ وہ اپنے مکان سے باہر نکلا۔ اس نے تنگ و تاریک اور غلیظ گلی کی نانک شاہی اینٹوں کی بنی ہوئی اونچی دیواروں کے بیچ میں سے دم بدم چمک کھوتے ہوئے عمیق آسمان کی جانب دیکھا۔ آڑی ترچھی سرخ لکیرو ں کے باعث آسمان کا چوڑا سینہ تلواروں ...

    مزید پڑھیے

    کالی تتری

    کالی تتری چری وچ بولے تیاڈدی نوں باج پے گیا بڑے مزے میں مولا نے چلم میں تمباکو اور اس کے اوپر سلگتے ہوئے اپلے کے دو ٹکڑے جمادئے۔ اور پھر مارے سردی کے دانت کٹکٹاتا ہوا چارپائی پر چڑھ ٹانگوں پر دھسہ مگن ہو گیا۔ روٹی کھانے کے بعد اسے حقے کی سخت طلب ہوتی تھی۔ چنانچہ اس نے آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    گمراہ

    صبح کے وقت میں حجامت بنا رہا تھا۔ سامنے بڑا سا آئینہ، ہاتھ میں سیفٹی ریزر اور چہرے پر صابن کا جھاگ۔ کون نہیں جانتا کہ ایسے موقع پر چہرہ کیسی کیسی صورتیں اختیار کرتا ہے۔ معاً میرے منہ کا دہانہ ایک مخصوص انداز سے کھلا تو میرا سیفٹی ریزر والا ہاتھ ساکت ہوگیا۔ اپنے منہ کا واشگاف ...

    مزید پڑھیے

    بابا مہنگا سنگھ

    ایک ہمارے ماموں صاحب ہیں کہ شہر میں کسی نہ کسی کام سے آتے رہتے ہیں۔ رات عموماً میرے ہاں ہی گزارتے ہیں اور جب رخصت ہونے لگتے ہیں تو مجھے اپنے ساتھ لے جانے پر اصرار کرتے ہیں۔ مجھے گاؤں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ کھلی ہوا، دودھ دہی اور سیدھے سادے بھولے بھالے لوگوں سے مجھے کیا تعلق؟ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3