Balraj Bakshi

بلراج بخشی

بلراج بخشی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا

    کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا وہ چاہتا تو میں دانستہ ہار سکتا تھا زمین پاؤں سے میرے لپٹ گئی ورنہ میں آسمان سے تارے اتار سکتا تھا جلا رہی ہیں جسے تیز دھوپ کی نظریں وہ ابر باغ کی قسمت سنوار سکتا تھا عجیب معجزہ کاری تھی اس کی باتوں میں کہ وہ یقیں کے جزیرے ابھار سکتا تھا مرے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے

    کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے روایتوں کو نہ موت آئے تو زندگی انتشار مانگے سفر کی یہ کیسی وسعتیں ہیں کہ راستہ ہے نہ کوئی منزل تھکن کا احساس بھی نہ اترے قدم قدم رہ گزار مانگے تلاش کے باوجود سچ ہے کہ میرے حصے میں کچھ نہ آیا کہ میں نے خوشیاں ہزار ڈھونڈیں کہ درد میں ...

    مزید پڑھیے