Bakul Dev

بکل دیو

ہندوستان کی نئی نسل کے شاعر

A new age Indian poet

بکل دیو کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    ترا لحظہ وہی تلوار جیسا تھا

    ترا لحظہ وہی تلوار جیسا تھا مری گردن میں خم ہر بار جیسا تھا اتر جاتا تو رسوائی بہت ہوتی کہ سر کا بوجھ بھی دستار جیسا تھا تراشی ہیں غم دوراں نے تقدیریں یہ خنجر بھی کسی اوزار جیسا تھا ہنسی بھی اشتہاروں سی چمکتی تھی وہ چہرہ تو کسی اخبار جیسا تھا بہت رشتے تھے سب کی قیمتیں طے ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے ٹھہر جانا ہے

    کون کہتا ہے ٹھہر جانا ہے رنگ چڑھنا ہے اتر جانا ہے زندگی سے رہی صحبت برسوں جاتے جاتے ہی اثر جانا ہے ٹوٹنے کو ہیں صدائیں میری خامشی تجھ کو بکھر جانا ہے خواب ندی سا گزر جائے گا دشت آنکھوں میں ٹھہر جانا ہے کوئی دن ہم بھی نہ یاد آئیں گے آخرش تو بھی بسر جانا ہے کوئی دریا نہ سمندر نہ ...

    مزید پڑھیے

    کم نہ ہوگی یہ سرگرانی کیا

    کم نہ ہوگی یہ سرگرانی کیا یوں ہی گزرے گی زندگانی کیا اشک پہلے کہاں نکلتے تھے ہو گئی آگ پانی پانی کیا سارے کردار ایک ہی صف میں ختم ہونے کو ہے کہانی کیا آئنہ میں ہے پھر وہی صورت یوں ہی ہوتی ہے ترجمانی کیا ربط کتنا ہے دو کناروں میں کوئی دریا ہے درمیانی کیا مسکراہٹ پہ حیرتی کی ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے ہم بے سر و سامان لیکن

    ہوئے ہم بے سر و سامان لیکن سفر کو کر لیا آسان لیکن کنارے زد میں آنا چاہتے ہیں اترنے کو ہے اب طوفان لیکن بہت جی چاہتا ہے کھل کے رو لیں لہک اٹھے نہ غم کا دھان لیکن تعلق ترک تو کر لیں سبھی سے بھلے لگتے ہیں کچھ نقصان لیکن توازن آ چلا ہے ذہن و دل میں شکستہ حال ہے میزان لیکن بہت سے ...

    مزید پڑھیے

    مرے کچھ بھی کہے کو کاٹتا ہے

    مرے کچھ بھی کہے کو کاٹتا ہے وہ اپنے دائرے کو کاٹتا ہے میں اس بازار کے قابل نہیں ہوں یہاں کھوٹا کھرے کو کاٹتا ہے اداس آنکھیں پہنتی ہیں ہنسی کو پھر آنسو قہقہے کو کاٹتا ہے نہ مجھ کو ہیں قبول اپنی خطائیں نہ وہ اپنے لکھے کو کاٹتا ہے توجہ چاہتا ہے غم پرانا سو رہ رہ کر نئے کو کاٹتا ...

    مزید پڑھیے

تمام