زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی
زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی ہم کو اپنی تیرہ روزی کی حقیقت کھل گئی کیا تماشا ہے رگ لیلیٰ میں ڈوبا نیشتر فصد مجنوں باعث جوش محبت کھل گئی دل کا سودا اک نگہ پر ہے تری ٹھہرا ہوا نرخ تو کیا پوچھتا ہے اب تو قیمت کھل گئی آئینے کو ناز تھا کیا اپنے روئے صاف پر آنکھ ہی پر دیکھتے ہی ...