Badr Wasti

بدر واسطی

بدر واسطی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ

    کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ روز عدالت میں چلتا ہے کھوٹا سکہ جھوٹا سچ اونچے خوابوں کے تاجر سے کوئی نہیں یہ پوچھنے والا کون جوانوں کے چہروں پر لکھ دیتا ہے پیلا سچ ہم سے کیا پوچھو گے صاحب شہر کبھی کا ٹوٹ چکا شام کی میلی چادر پر ہے ٹکڑے ٹکڑے پھیلا سچ ان آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں

    تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں یہ میں نہیں کوئی دوسرا ہے تو میں کہاں ہوں ہماری پلکوں کے خواب آخر اداس کیوں ہیں اگر یہ تم کو ہی سوچنا ہے تو میں کہاں ہوں وہ میری تصویر میری خوشبو خیال میرا تمہارا کمرہ سجا ہوا ہے تو میں کہاں ہوں کسی نے دیکھا تو کیا کہے گا تم ہی ...

    مزید پڑھیے

    وہ جب دے گا جو کچھ دے گا دے گا اپنے والوں کو

    وہ جب دے گا جو کچھ دے گا دے گا اپنے والوں کو ویسے بھی کچھ ملتا کب ہے دھوپ میں تپنے والوں کو دین دھرم محفوظ ہیں لیکن تصویروں جزدانوں میں وقت پڑے تو لے آتے ہیں مالا جپنے والوں کو خوابوں کی بارش تو سارے زخم ہرے کر دیتی ہے نیند کہاں سے آئے گی پھر بھیگے سپنے والوں کو اخباروں کی سرخی ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں میں اندھیرا ہے اندھیرے میں اجالے ہیں

    چراغوں میں اندھیرا ہے اندھیرے میں اجالے ہیں ہمارے شہر میں کالی ہوا نے پر نکالے ہیں ہمیں شب کاٹنے کا فن وراثت میں ملا ہم نے کبھی پتھر پکائے ہیں کبھی سپنے ابالے ہیں دلوں میں خوف ہے اس کا نظر ہے اس کی رحمت پر گناہ گاروں میں شامل ہیں مگر اللہ والے ہیں لڑے تھے ساتھ مل کر ہم چراغوں ...

    مزید پڑھیے

    ذہن اور دل میں جو رہتی ہے چبھن کھل جائے

    ذہن اور دل میں جو رہتی ہے چبھن کھل جائے آئے کاغذ پہ تو سلمائے سخن کھل جائے قطرۂ‌ دیدۂ نمناک مسیحائی کرے فکر کے بند دریچوں کی شکن کھل جائے میں اسے روز مناتا ہوں سحر ہونے تک میرے اللہ کسی شب تو یہ دلہن کھل جائے ایک خوشبو سی ہے جو روح کی گہرائی میں لفظ مل جائیں تو معنی کا چمن کھل ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    خبر شاکی ہے

    خبر شاکی ہے تم مجھ کو فقط قصہ سمجھ کر ہی نظر انداز کرتے ہو کبھی سوچا ہے تم نے یہ کہ اک چھوٹے سے قصے نے خبر بننے کے پہلے کیا جتن جھیلے ستم کاٹے کسی بے نام کوچے سے نکل کر سامنے آیا سسکتے اونگھتے لوگوں کو چونکایا بہت کچھ اور بھی کرتا ہوا قصہ خبر کا روپ لیتا ہے مگر تم تو فقط قصہ سمجھ کر ...

    مزید پڑھیے

    نوید سفر

    میں بھی کچھ خواب سر شبر تمنا لے کر سر میں عرفان غم ذات کا سودا لے کر دل میں ارمان نہیں آگ کا دریا لے کر آنکھ میں حسرت دیدار تماشہ لے کر بس یوں ہی اٹھ کے چلا آیا تھا بے رخت سفر گلاب جسموں کے سنگ سانسوں کا سوچتا تھا غزال آنکھوں میں گھر بنانے کی آرزو تھی کسی کی زلفوں میں سر چھپانا بھی ...

    مزید پڑھیے