کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ
کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ روز عدالت میں چلتا ہے کھوٹا سکہ جھوٹا سچ اونچے خوابوں کے تاجر سے کوئی نہیں یہ پوچھنے والا کون جوانوں کے چہروں پر لکھ دیتا ہے پیلا سچ ہم سے کیا پوچھو گے صاحب شہر کبھی کا ٹوٹ چکا شام کی میلی چادر پر ہے ٹکڑے ٹکڑے پھیلا سچ ان آنکھوں میں ...