بدنام نظر کی غزل

    دل و جاں کے فسانے کیا ہوئے سب

    دل و جاں کے فسانے کیا ہوئے سب محبت کے ترانے کیا ہوئے سب یہاں کچھ صوفیوں کا گھر تھا پہلے وہ ان کے آستانے کیا ہوئے سب پرانا پیڑ برگد کا کہاں ہے پرندوں کے ٹھکانے کیا ہوئے سب کہاں ہیں شہر کے بے فکر بچے مسرت کے خزانے کیا ہوئے سب برستی تھی محبت آسماں سے وہ بارش کے زمانے کیا ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    حیات ڈھونڈ رہا ہوں قضا کی راہوں میں

    حیات ڈھونڈ رہا ہوں قضا کی راہوں میں پناہ مانگنے آیا ہوں بے پناہوں میں بدن ممی تھا نظر برف سانس کافوری تمام رات گزاری ہے سرد بانہوں میں اب ان میں شعلے جہنم کے رقص کرتے ہیں بسے تھے کتنے ہی فردوس جن نگاہوں میں بجھی جو رات تو اپنی گلی کی یاد آئی الجھ گیا تھا میں رنگین شاہراہوں ...

    مزید پڑھیے

    ٹپکتے شعلوں کی برسات میں نہاؤں گا

    ٹپکتے شعلوں کی برسات میں نہاؤں گا اب آ گیا ہوں تو اس شہر سے نہ جاؤں گا کشش ہے گھر میں نہ باہر کی رونقیں باقی یونہی رہا تو کہاں جا کے مسکراؤں گا یہ گیلی گیلی سی خوشبو یہ نرم نرم نگاہ تمہارے پاس رہا میں تو بھیگ جاؤں گا بسا سکو تو بسا لو مجھے خیالوں میں کہ اس دیار میں دوبارہ میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    زہر پیے مدہوش اندھیری رات

    زہر پیے مدہوش اندھیری رات ناگن سی خاموش اندھیری رات دن کی صورت مجھ کو بھی کھا جا آ کر میں بھی ہوں بے ہوش اندھیری رات شہروں میں خاموشی ہی خاموشی تھی طوفاں تھا پرجوش اندھیری رات کیا جانے کس نے اوڑھا میرا پیکر میں خواب خرگوش اندھیری رات چاندی جیسی کرنیں مجھ پر مت ڈالو میرا تو ...

    مزید پڑھیے

    جو جھک کے ملتے تھے جلسوں میں مہرباں کی طرح

    جو جھک کے ملتے تھے جلسوں میں مہرباں کی طرح ہوئے ہیں سر پہ مسلط وہ آسماں کی طرح مجھے جو کھولو تو ساحل قریب کر دوں گا سمندروں میں میں رہتا ہوں بادباں کی طرح تمہارے شہر کے جبری نظام میں کچھ لوگ کبھی ہنسے بھی تو آواز تھی فغاں کی طرح ہے تیز دھوپ سفر لمبا پر تمہاری یاد ہے ایک سایہ ...

    مزید پڑھیے

    باغ دل میں کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد

    باغ دل میں کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد بھول کر آئی نہ اس سمت صبا تیرے بعد تیری زلفوں کی مہک تیرے بدن کی خوشبو ڈھونڈھتی پھرتی ہے اک پگلی ہوا تیرے بعد وہی میلے وہی پنگھٹ وہی جھولے وہی گیت گاؤں میں پر کوئی تجھ سا نہ ملا تیرے بعد اندھی راتوں کی سیاہی مرا مقدور ہوئی کوئی تارا مرے ...

    مزید پڑھیے

    دیوار و در کا نام تھا کوئی مکاں نہ تھا

    دیوار و در کا نام تھا کوئی مکاں نہ تھا میں جس زمین پر تھا وہاں آسماں نہ تھا میں دشمنوں کی طرح رہا خود سے دور کیوں اپنے سوا تو کوئی مرے درمیاں نہ تھا قدموں میں تپتی ریت تھی چاروں طرف تھی آگ اور زندگی کے سر پر کوئی سائباں نہ تھا ڈھونڈی تھی ماں کی گود میں جائے اماں مگر بے چینیوں ...

    مزید پڑھیے

    گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا

    گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا بادلوں کے اڑتے ٹکڑوں میں ترا چہرا سا تھا پھر کبھی مل جائے شاید زندگی کی بھیڑ میں جس کی باتیں پیاری تھیں اور نام کچھ اچھا سا تھا جاں بلب ہونے لگا ہے پیاس کی شدت سے وہ خشک ریگستان میں اک شخص جو دریا سا تھا گھر گیا ہے اب تو شعلوں میں مرا ...

    مزید پڑھیے