ہر ایک رنگ میں یوں ڈوب کر نکھرتے رہے
ہر ایک رنگ میں یوں ڈوب کر نکھرتے رہے خطوط نقش مصور میں رنگ بھرتے رہے خدا بچائے بگولوں کی زد میں آئے ہیں وہ برگ سبز جو موج ہوا سے ڈرتے رہے انہیں کے پاؤں سے لپٹی ہوئی ہے موج حیات جو بے کنار سمندر کے پار اترتے رہے کہاں تھی جرأت نظارۂ جمال سحر اگرچہ گیسوئے شب رات بھر سنورتے ...