شہر کی ہنگامہ آرائی سے بے پروا ہے وہ
شہر کی ہنگامہ آرائی سے بے پروا ہے وہ دھوپ نکلی ہے تو چوراہے پہ آ بیٹھا ہے وہ چھو لیا گر بھول سے بھی تو جھلس جائے گا ہاتھ پھول جس کو آپ نے سمجھا ہے انگارہ ہے وہ مجرموں کی طرح میں اپنے مکاں میں بند ہوں سر اٹھائے بے گناہوں کی طرح پھرتا ہے وہ آؤ اس کو کھینچ لائیں شہرتوں کے شہر ...