Aziz Bano Darab Wafa

عزیز بانو داراب وفا

لکھنو کی ممتاز شاعرہ جنھوں نے اپنے اظہار میں نسائی جذبات کو جگہ دی

Renowned woman poet known from Lucknow and a companion of Qurratulain Hyder

عزیز بانو داراب وفا کی غزل

    ہٹا کے میز سے اک روز آئینہ میں نے

    ہٹا کے میز سے اک روز آئینہ میں نے پھر اپنے آپ سے رکھا نہ واسطہ میں نے جب اپنے آپ سے پہچان اپنی کھو کے ملی تو خود ہی کاٹ دیا اپنا راستہ میں نے میں کم سنی میں بھی گڑیا کبھی نہیں کھیلی پلوں میں طے کیا برسوں کا فاصلہ میں نے چراغ ہوں مجھے جب دھوپ راس آ نہ سکی تو خود سکوڑ لیا اپنا دائرہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ حوصلہ بھی کسی روز کر کے دیکھوں گی

    یہ حوصلہ بھی کسی روز کر کے دیکھوں گی اگر میں زخم ہوں اس کا تو بھر کے دیکھوں گی کسی طرف کوئی زینہ نظر نہیں آتا میں اس کے ذہن میں کیوں کر اتر کے دیکھوں گی میں روشنی ہوں تو میری پہنچ کہاں تک ہے کبھی چراغ کے نیچے بکھر کے دیکھوں گی سنا دوراہے پہ امید کے سرائے ہے ایک میں اپنی راہ اسی ...

    مزید پڑھیے

    نکلنا خود سے ممکن ہے نہ ممکن واپسی میری

    نکلنا خود سے ممکن ہے نہ ممکن واپسی میری مجھے گھیرے ہوئے ہے ہر طرف سے بے رخی میری بجھا کے رکھ گیا ہے کون مجھ کو طاق نسیاں پر مجھے اندر سے پھونکے دے رہی ہے روشنی میری میں خوابوں کے محل کی چھت سے گر کے خود کشی کر لوں حقیقت سے اگر ممکن نہیں ہے دوستی میری میں اپنے جسم کے مردہ عجائب ...

    مزید پڑھیے

    لیا ہے کس قدر سختی سے اپنا امتحاں ہم نے

    لیا ہے کس قدر سختی سے اپنا امتحاں ہم نے کہ اک تلوار رکھ دی زندگی کے درمیاں ہم نے ہمیں تو عمر بھر رہنا تھا خوابوں کے جزیروں میں کناروں پر پہنچ کر پھونک ڈالیں کشتیاں ہم نے ہمارے جسم ہی کیا سائے تک جسموں کے زخمی ہیں دلوں میں گھونپ لیں ہیں روشنی کی برچھیاں ہم نے ہمیں دی جائے گی ...

    مزید پڑھیے

    میں اس کی بات کے لہجے کا اعتبار کروں

    میں اس کی بات کے لہجے کا اعتبار کروں کروں کہ اس کا نہ میں آج انتظار کروں میں صرف سایہ ہوں اپنا مگر یہ ضد ہے مجھے کہ اپنے آپ کو خود سے الگ شمار کروں عجب مزاج ہے اس کا بھی چاہتا ہے کہ میں بطور وضع فقط خود کو اختیار کروں میں اک اتھاہ سمندر ہوں اس خیال میں غرق کہ ڈوب جاؤں میں خود میں ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی دیر میں وہ جانے کیا سے کیا کر دے

    ذرا سی دیر میں وہ جانے کیا سے کیا کر دے کسے چراغ بنا دے کسے ہوا کر دے مرے مزاج کے کوفے پہ جس کا قبضہ ہے خبر نہیں کہ وہ کب مجھ کو کربلا کر دے یہ کون شخص ہے اس لفظ جیسا لگتا ہے مرے وجود کے مطلب کو جو ادا کر دے

    مزید پڑھیے

    پھونک دیں گے مرے اندر کے اجالے مجھ کو

    پھونک دیں گے مرے اندر کے اجالے مجھ کو کاش دشمن مرا قندیل بنا لے مجھ کو ایک سایہ ہوں میں حالات کی دیوار میں قید کوئی سورج کی کرن آ کے نکالے مجھ کو اپنی ہستی کا کچھ احساس تو ہو جائے مجھے اور نہیں کچھ تو کوئی مار ہی ڈالے مجھ کو میں سمندر ہوں کہیں ڈوب نہ جاؤں خود میں اب کوئی موج ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کب سے برابر مری تلاش میں ہے

    نہ جانے کب سے برابر مری تلاش میں ہے یہ کون خود مرے اندر مری تلاش میں ہے وہ مجھ میں اور کسی کو تلاش کرتا ہے جو میرے پاس بھی رہ کر مری تلاش میں ہے گلا تھا جس کو کہ میں اس کا آئینہ نہ بنی اب اپنے سائے سے تھک کر مری تلاش میں ہے ابل پڑوں نہ میں اک دن کہیں کناروں سے زمین ہوں میں سمندر ...

    مزید پڑھیے

    آپ بھی ریت کا ملبوس پہن کر دیکھیں

    آپ بھی ریت کا ملبوس پہن کر دیکھیں ہم وہ پیاسے ہیں نہ صحرا نہ سمندر دیکھیں اک ذرا ڈھیر میں کوڑے کے بھی چھپ کر دیکھیں لوگ ہیرا ہمیں سمجھے ہیں کہ پتھر دیکھیں ہم میں جو شخص ہے اس سے نہیں بنتی اپنی اب تو رہنے کے لئے اور کوئی گھر دیکھیں شور بے سمت صداؤں کا کچھ ایسا ہے کہ ہم اپنے اندر ...

    مزید پڑھیے

    اپنی بیتی ہوئی رنگین جوانی دے گا

    اپنی بیتی ہوئی رنگین جوانی دے گا مجھ کو تصویر بھی دے گا تو پرانی دے گا چھوڑ جائے گا مرے جسم میں بکھرا کے مجھے وقت رخصت بھی وہ اک شام سہانی دے گا عمر بھر میں کوئی جادو کی چھڑی ڈھونڈوں گی میری ہر رات کو پریوں کی کہانی دے گا ہم سفر میل کا پتھر نظر آئے گا کوئی فاصلہ پھر مجھے اس شخص ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4