Azhar Naiyyar

اظہر نیر

شاعر،افسانہ نگار

Poet, Storyteller

اظہر نیر کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جی رہا ہوں میں اداسی بھری تصویر کے ساتھ

    جی رہا ہوں میں اداسی بھری تصویر کے ساتھ شور کرتا ہوں سیہ رات میں زنجیر کے ساتھ سرخ پھولوں کی گھنی چھاؤں میں چپکے چپکے مجھ سے ملتا تھا کوئی اک نئی تنویر کے ساتھ اک تری یاد کہ ہر سانس کے نزدیک رہی اک ترا درد کہ چسپاں رہا تقدیر کے ساتھ کبھی زخموں کا بھی خندۂ گل کا موسم ہم پہ کھلتا ...

    مزید پڑھیے

    حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا

    حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا ہے آگ سرد دل بھی ہے میرا بجھا ہوا منزل پہ پہلے میری رسائی ہوئی تو پھر ہر نقش پا سے آگے مرا نقش پا ہوا ریکھائیں ہاتھ کی تو سوا جاگتی رہیں اے کاش میرا بخت رہے جاگتا ہوا تھی اس کی بند مٹھی میں چٹھی دبی ہوئی جو شخص تھا ٹرین کے نیچے کٹا ہوا نیرؔ کہانی ...

    مزید پڑھیے

    حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے

    حروف خالی صدف اور نصاب زخموں کے ورق ورق پہ ہیں تحریر خواب زخموں کے سوال پھول سے نازک جواب زخموں کے بہت عجیب ہیں یہ انقلاب زخموں کے غریب شہر کو کچھ اور غمزدہ کرنے امیر شہر نے بھیجے خطاب زخموں کے سروں پہ تان کے رکھنا ثواب کی چادر اترنے والے ہیں اب کے عذاب زخموں کے وہ ایک شخص کہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک راہ میں امکان حادثہ ہے ابھی

    ہر ایک راہ میں امکان حادثہ ہے ابھی کہ کھو نہ جاؤں اندھیرے میں سوچنا ہے ابھی تمام عمر وہ چلتا رہا ہے صحرا میں گھنے درخت کے سائے میں جو کھڑا ہے ابھی سکون تیرے تصور سے جس کو ملتا ہے وہ تیری دید کو لیکن تڑپ رہا ہے ابھی ہر ایک شخص کے چہرے پہ خوف طاری ہے نہ جانے کون اندھیرے میں چیختا ...

    مزید پڑھیے

    اس کو کوئی غم نہیں ہے جس کا گھر پتھر کا ہے

    اس کو کوئی غم نہیں ہے جس کا گھر پتھر کا ہے کیا کرے گا تیز طوفاں بام و در پتھر کا ہے ایسے انساں سے کبھی امید کیا رکھے کوئی دیکھنے میں آدمی ہے دل مگر پتھر کا ہے کون سا ہے شہر جس میں میں بھٹک کر آ گیا راستے پتھر کے ہیں اور بام و در پتھر کا ہے آ گئے ہیں آگ کی زد میں ہزاروں جھونپڑے مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام