Azhar Abbas

اظہر عباس

اظہر عباس کی غزل

    یہ رات آخری لوری سنانے والی ہے

    یہ رات آخری لوری سنانے والی ہے میں تھک چکا ہوں مجھے نیند آنے والی ہے ہنسی مذاق کی باتیں یہیں پہ ختم ہوئیں اب اس کے بعد کہانی رلانے والی ہے اکیلا میں ہی نہیں جا رہا ہوں بستی سے یہ روشنی بھی مرے ساتھ جانے والی ہے جو نقش ہم نے بنائے تھے صرف وہ ہی نہیں ہوائے دشت ہمیں بھی مٹانے والی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں

    اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں یعنی اب دوسرا انسان نہیں چاہتا میں کٹ گئی جیسی بھی کٹنی تھی یہاں دھوپ کے ساتھ اب کسی سائے کا احسان نہیں چاہتا میں مر رہا ہوں میں یہاں اور وہ کہتا ہے مجھے نا مکمل ترا ایمان نہیں چاہتا میں پاس آ کر نہ بڑھا اور پریشانئ دل پھر کسی عشق کا سامان ...

    مزید پڑھیے

    فضائے نیل گوں کا دھیان چھوڑ دے

    فضائے نیل گوں کا دھیان چھوڑ دے پرند کس طرح اڑان چھوڑ دے نئے جہان کی کیمسٹری سمجھ گئے ہوئے دنوں کا دھیان چھوڑ دے شروع ہو چکی ہے جنگ شہر میں محبتوں کو درمیان چھوڑ دے زمین چھوڑ کر کہاں رہے گا تو یہ خواہشوں کا آسمان چھوڑ دے قدم سے جو قدم نہیں ملا رہا اسے کہو وہ کاروان چھوڑ دے نئے ...

    مزید پڑھیے

    پنچھیوں کی کسی قطار کے ساتھ

    پنچھیوں کی کسی قطار کے ساتھ بال و پر بھی گئے بہار کے ساتھ کام آسان تو نہیں پھر بھی جی رہے ہیں دل فگار کے ساتھ آنسوؤں کی طرح وجود مرا بہتا جاتا ہے آبشار کے ساتھ اڑ رہا ہے جو تیری گلیوں میں میں بھی شامل ہوں اس غبار کے ساتھ شام وحشت کہاں پہ لے آئی تو مجھے اپنے انتظار کے ساتھ اور ...

    مزید پڑھیے

    ادھر محسوس ہوتی ہے کمی اس کی

    ادھر محسوس ہوتی ہے کمی اس کی ادھر میں بھول جاتا ہوں گلی اس کی میں دریا ہو بھی جاؤں گا تو کیا ہوگا مجھے معلوم ہے جب تشنگی اس کی وہ جس کی رات دن تسبیح کرتے ہیں کبھی دیکھی نہیں تصویر بھی اس کی جہاں جائے ہمیں بھی ساتھ لے جائے کہیں بے گھر نہ کر دے بے گھری اس کی وہ اکثر خالی گھر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2