Azhar Abbas

اظہر عباس

اظہر عباس کی غزل

    ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں

    ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں پھول سے چہرے مرے دھیان میں آتے ہی نہیں روک لیتی ہے کہیں راہ میں نوحوں کی صدا خوش نوا گیت مرے کان میں آتے ہی نہیں یوں تو کیا کیا نہ لیا زاد سفر چلتے ہوئے چند سپنے ہیں جو سامان میں آتے ہی نہیں اس طرف لڑنے پہ آمادہ ہے لشکر اپنا اور سالار کہ میدان ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ قندیل رخ یار کی جانب مت دیکھ

    دیکھ قندیل رخ یار کی جانب مت دیکھ تیز تلوار ہے تلوار کی جانب مت دیکھ بول کتنی ہے ترے سامنے قیمت میری چھوڑ بازار کو بازار کی جانب مت دیکھ دیکھنا ہے تو مجھے دیکھ کہ میں کیسا ہوں میرے اجڑے ہوئے گھر بار کی جانب مت دیکھ اور بڑھ جائے گی تنہائی تجھے کیا معلوم ایسی تنہائی میں دیوار کی ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم نشان ڈھونڈھتا رہا

    قدم قدم نشان ڈھونڈھتا رہا میں اک نیا جہان ڈھونڈھتا رہا بہت سے قافلے ملے تھے راہ میں میں اپنا کاروان ڈھونڈھتا رہا نکل گیا جو میں حدود وقت سے تو مجھ کو آسمان ڈھونڈھتا رہا ادھر میں در بدر مکان کے لئے ادھر مجھے مکان ڈھونڈھتا رہا عجیب شخص ہوں خوشی کا ایک پل غموں کے درمیان ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے تیز کے آگے کہاں رہے گا کوئی

    ہوائے تیز کے آگے کہاں رہے گا کوئی دیے پہ وقت سدا مہرباں رہے گا کوئی اے دوست ہم بھی زمیں پر دھوئیں کی صورت ہیں فضا میں کتنا دھواں ہے دھواں رہے گا کوئی عجیب نقش بنائے ہیں وحشت دل نے مگر یہ ریت ہے اس پر نشاں رہے گا کوئی مکان دل کی سبھی رونقیں مکینوں سے مکین ہی نہ رہے تو مکاں رہے گا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب لگتا ہے یوں ہی بچھا ہوا بستر

    عجیب لگتا ہے یوں ہی بچھا ہوا بستر یہ ایک عمر سے خالی پڑا ہوا بستر سنا رہا ہے کہانی ہمیں مکینوں کی مکاں کے ساتھ یہ آدھا جلا ہوا بستر نہ جانے کون سا لمحہ بناۓ ہجرت ہو میں کھولتا ہی نہیں ہوں بندھا ہوا بستر اداسیاں نہ شکن در شکن نظر آتیں ترے وجود سے ہوتا بھرا ہوا بستر اڑا رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو اتنا تو یقیں ہے میں ہوں

    مجھ کو اتنا تو یقیں ہے میں ہوں اور جب تک یہ زمیں ہے میں ہوں اس سے آگے میں کہاں تک سوچوں آدمی جتنا ذہیں ہے میں ہوں یہ جسے ساتھ لیے پھرتا ہوں یہ کوئی اور نہیں ہے میں ہوں ایک چھوٹا سا محل سپنوں کا جس میں اک ماہ جبیں ہے میں ہوں گھر کے باہر ہے کوئی مجھ جیسا اور جو گھر میں مکیں ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    جب ترے خواب سے بیدار ہوا کرتے تھے

    جب ترے خواب سے بیدار ہوا کرتے تھے ہم کسی رنج سے دو چار ہوا کرتے تھے آئنے چشم تحیر سے ہمیں دیکھتے تھے ہم کہ جب تیرے گرفتار ہوا کرتے تھے آج معلوم ہوا تیری ضرورت ہی نہ تھی ہم یونہی تیرے طلب گار ہوا کرتے تھے اب تو ہم روز انہیں پاؤں تلے روندتے ہیں یہ ہی رستے تھے جو دشوار ہوا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    کس نے کہا کہ چپ ہوں میاں بولتا نہیں

    کس نے کہا کہ چپ ہوں میاں بولتا نہیں جب آگ بولتی ہو دھواں بولتا نہیں رستے کی بات غور سے سنتا ہوں اس لیے رہ میں کسی سے ہم سفراں بولتا نہیں یوں تو ہر ایک شخص کا اپنا ہی شور ہے لیکن کسی سے کوئی یہاں بولتا نہیں بس یوں ہی پوچھتا ہوں مکینوں کا حال چال برسوں سے بند ہے یہ مکاں بولتا ...

    مزید پڑھیے

    مری کہانی تری کہانی سے مختلف ہے

    مری کہانی تری کہانی سے مختلف ہے کہ جیسے آنکھوں کا پانی، پانی سے مختلف ہے وہ ایک لمحہ جو دسترس میں نہیں رہا ہے وہ زندگی بھر کی رائیگانی سے مختلف ہے یہ جھیل آنکھیں ہمیں جو پیغام دے رہی ہیں وہ تیرے ہونٹوں کی ترجمانی سے مختلف ہے تری جدائی کا حادثہ ایسا حادثہ ہے جو ہر حقیقت سے ہر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیسے لگی دیوار سے

    زندگی کیسے لگی دیوار سے پوچھنا بھی کیا کسی دیوار سے بس مجھے سر پھوڑنے کا شوق تھا بات تھی دیوار کی دیوار سے ٹوٹتے دل کی کہانی بھی کہی یعنی پھر ٹوٹی ہوئی دیوار سے آؤ ہم دیوار گریہ کا پتہ پوچھ لیتے ہیں کسی دیوار سے جو رکاوٹ تھی ہماری راہ کی راستہ نکلا اسی دیوار سے دستکوں سے در ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2