ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں
ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں پھول سے چہرے مرے دھیان میں آتے ہی نہیں روک لیتی ہے کہیں راہ میں نوحوں کی صدا خوش نوا گیت مرے کان میں آتے ہی نہیں یوں تو کیا کیا نہ لیا زاد سفر چلتے ہوئے چند سپنے ہیں جو سامان میں آتے ہی نہیں اس طرف لڑنے پہ آمادہ ہے لشکر اپنا اور سالار کہ میدان ...