Azeem Murtaza

عظیم مرتضی

  • 1923 - 1983

عظیم مرتضی کی غزل

    نیم شب آتش فریاد اسیراں روشن

    نیم شب آتش فریاد اسیراں روشن دھوپ سی پھیل رہی ہے سر‌ دیوار چمن یا ترے قرب کی یہ ساعت افسردہ ہے یا کبھی تیرے تصور سے سلگتا تھا بدن دل جلے روئے ہیں شاید کہیں پھر آخر شب بھیگا بھیگا ہے نسیم سحری کا دامن آج تک یاد ہے وہ شام جدائی کا سماں تیری آواز کی لرزش ترے لہجے کی تھکن دل کے ...

    مزید پڑھیے

    فتنہ ساماں ہی نہیں فتنۂ ساماں نکلے

    فتنہ ساماں ہی نہیں فتنۂ ساماں نکلے آپ تو خانہ بر انداز دل و جاں نکلے بے خودی میں جسے ہم سمجھے ہیں تیرا دامن عین ممکن ہے کہ اپنا ہی گریباں نکلے دل پہ دھندلے سے نشاں تھے جو غم دنیا کے وہ بھی در پردہ نقوش غم جاناں نکلے پھر وہی ہم وہی بے رونقیٔ دیدہ و دل حسن کے شعبدے اک خواب گریزاں ...

    مزید پڑھیے

    افسانۂ حیات پریشاں کے ساتھ ساتھ

    افسانۂ حیات پریشاں کے ساتھ ساتھ دنیا بدل گئی غم پنہاں کے ساتھ ساتھ بیتابیٔ حیات میں آسودگی بھی تھی کچھ تیرا غم بھی تھا غم دوراں کے ساتھ ساتھ اب میرے ساتھ ان کی نظر بھی ہے بیقرار نشتر تڑپ رہے ہیں رگ جاں کے ساتھ ساتھ اب امتیاز ظاہر و باطن بھی مٹ گیا دل چاک ہو رہا ہے گریباں کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2