Azeem Murtaza

عظیم مرتضی

  • 1923 - 1983

عظیم مرتضی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک (ردیف .. ے)

    کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک دل بے سر و ساماں سہی ویراں تو نہیں ہے ہم درد کے مارے ہی گراں جاں ہیں وگرنہ جینا تری فرقت میں کچھ آساں تو نہیں ہے ٹوٹا تو عزیز اور ہوا اہل وفا کو دل بھی کہیں اس شوخ کا پیماں تو نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے

    ترا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے مگر یہ بات کہ دنیا نظر شناس بھی ہے بہار صبح ازل پھر گئی نگاہوں میں وہی فضا ترے کوچہ کے آس پاس بھی ہے جو ہو سکے تو چلے آؤ آج میری طرف ملے بھی دیر ہوئی اور جی اداس بھی ہے خلوص نیت رہ رو پہ منحصر ہے عظیمؔ مقام عشق بہت دور بھی ہے پاس بھی ہے

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی ہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے

    کچھ بھی ہو مرا حال نمایاں تو نہیں ہے دل چاک سہی خیر گریباں تو نہیں ہے حسن طلب برق ہے تعمیر نشیمن ورنہ ہوس سیر گلستاں تو نہیں ہے کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک دل بے سر و ساماں سہی ویراں تو نہیں ہے ہم درد کے مارے ہی گراں جاں ہیں وگرنہ جینا تری فرقت میں کچھ آساں تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    محرومی کے دکھ اور تنہائی کے رنج اٹھائے

    محرومی کے دکھ اور تنہائی کے رنج اٹھائے لیکن ہم کو آج بھی جھوٹا پیار نہ کرنا آئے سیل غم دنیا نے دل سے کیا کیا نقش مٹائے ہجر کی راتوں میں اب تیری شکل بھی یاد نہ آئے تنہائی کا سناٹا اور آتی جاتی راتیں تیری یاد نہ اور کوئی غم پھر بھی نیند نہ آئے تیرے معصومانہ پیار کی دولت پا کر ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہی یکسانیت شام و سحر ہے کہ جو تھی

    وہی یکسانیت شام و سحر ہے کہ جو تھی زندگی دست بہ دل خاک بسر ہے کہ جو تھی دیکھ کر بھی ترے جلوے نہیں دیکھے جاتے وہی پابندیٔ آداب نظر ہے کہ جو تھی تجھ سے مل کر بھی غم ہجر کی تلخی نہ مٹی ایک حسرت سی یہ انداز دگر ہے کہ جو تھی شعلۂ درد بجھے دیر ہوئی ہے لیکن وہی تابندگیٔ دیدۂ تر ہے کہ جو ...

    مزید پڑھیے

تمام