Azeem Azimabadi

عظیم عظیم آبادی

عظیم عظیم آبادی کی نظم

    تمنا

    دیتی ہے بے خودی شوق پہ آ کر دستک ہونے والی کو یہ کہتی ہے نہ ہو دور بھٹک جانے والی کو یہ کہتی ہے نہ جا آ مجھ تک عقل آڑے کبھی آتی ہے تو دیتی ہے جھٹک نہ مٹائے کبھی مٹنے کی تمنا میری آج تو آج رہے گی پس فردا میری دشمنوں پر کبھی گرتی ہے یہ بن کر بجلی دوستوں پر کبھی آتی ہے یہ بن کر ...

    مزید پڑھیے