آذر تمنا کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    یقیں بناتا ہے کوئی گماں بناتا ہے

    یقیں بناتا ہے کوئی گماں بناتا ہے جو آدمی ہے الگ داستاں بناتا ہے شکست کرتا ہے زنجیر خانہ و محراب اور ایک حلقۂ آوارگاں بناتا ہے گل وجود سے کرتا ہے کسب کوزۂ جاں خمار سود میں لیکن زیاں بناتا ہے کمال بے خبری ہے اگر بہم ہو جائے مگر یہ زیست کو آساں کہاں بناتا ہے پس چراغ ارادہ کوئی تو ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    رسم اندیشہ سے فارغ ہوئے ہم

    رسم‌‌ اندیشہ سے فارغ ہوئے ہم اپنے داماں کی شکن میں سمٹے کف ایام کی پر پیچ لکیروں میں کہیں اپنے آئندۂ نادیدہ سے سہمے ہوئے ہم گاہ اجمال‌ گذشتہ پہ گلو گیر ہوئے جیسے دھل جائے گا بیچاری روایات کے شانوں کا غبار چند بیمار ارادوں کی عیادت چاہی گاہ نایاب دعاؤں کا شمار اور تقریر کے ...

    مزید پڑھیے